سرینگر (جیوڈیسک) ہندو انتہا پسند تنظیموں سے وابستہ غنڈوں اور طلبہ نے جموں میں بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگانے سے انکار کرنے والے متعدد کشمیری طالب علموں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کالج جموں میں زیرتعلیم کشمیری طلبا کے ایک گروپ نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ غنڈوں اور مقامی طلبہ نے ہاسٹل میں ان کے کمروں میں زبردستی داخل ہو کر انھیں مارا پیٹا اور کتابیں اور دیگر قیمتی سامان باہر پھینک دیا۔ کشمیری طلبہ نے بتایا کہ وہ ہاسٹل میں تھے کہ اچانک مقامی طلبہ اور غنڈوں کی بڑی تعداد اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہوئے ان کے کمروںمیں داخل ہو گئے اور انھیں تشدد کا نشانہ بنایا‘ انھیں ’’بھارت ماتا کی جے ‘‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا اور انکار کرنے پر انھیں جان سے مار دینے کی دھمکی دی۔
حملے میں متعدد کشمیری طلبہ زخمی ہو گئے، ہندو غنڈوں کو کشمیری طلبا کو ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنانے سمیت غیر قانونی اقدامات کیلیے کالج انتظامیہ کی حمایت حاصل ہے۔
ادھر کپواڑہ میں نماز جمعہ کے بعد حریت رہنما شبیر احمد شاہ کی مسلسل گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ دریں اثنا سری نگر میں ’’کشمیر تحریک خواتین‘‘ کی سربراہ زمردہ حبیب کی قیادت میں احتجاجی جلوس نکالا گیا جس نے پریس کالونی پہنچ کر دھرنا دیا، دھرنے میں شریک خواتین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڑز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرو، مسرت عالم کو رہا کرو ، شبیر شاہ کو رہا کرو، سیاسی قیدیوں کو رہا کرو ،نوجوانوں کو رہا کرو ،کے نعرے درج تھے۔