سری نگر / جموں / نئی دہلی (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں لوگ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کے حالیہ قتل کے خلاف احتجاج کیلیے کرفیو اور دیگر پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سڑکوںپرنکل آئے۔
پولیس نے مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ کپواڑہ ، سری نگر ، بارہ مولہ اور پلوامہ کے علاقوں میں مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جبکہ بھارتی پولیس نے بارہ مولہ میں 15 نوجوانوں کو بھارتی فورسز پر پتھراؤ کے الزام میں گرفتارکرلیا۔ کشمیر یونیورسٹی سری نگرمیں زبردست بھارت مخالف مظاہرے کی وجہ سے کٹھ پتلی وزیرکویونیورسٹی کادورہ منسوخ کرنا پڑا۔ طلبہ نے مظاہرے کے دوران پاکستانی پرچم بھی لہرائے۔ حریت رہنما سید علی گیلانی نے سری نگر میں میڈیا انٹرویو میں مقبوضہ علاقے میں بھارتی آلہ کاروںکا سماجی بائیکاٹ کر کے شہدا کی قربانیوں کا تحفظ کرنے کے کشمیریوںکے عزم کا اعادہ کیا۔
حریت رہنما شبیر احمد ڈار کو سری نگر کے پولیس اسٹیشن میں نظربندی کے دوران دل کادورہ پڑا جس پرانھیں اسپتال منتقل کردیاگیا۔ دریں اثنا وزیراعظم نریندر مودی کے دورے سے قبل بھارتی آرمی چیف جنرل دل بیرسنگھ ایک روزہ دورے پر مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے، جہاں انھوں نے سیکیورٹی کی صورت حال کاجائزہ لیا۔ جنرل دل بیرسنگھ ادھم پور میں قائم شمالی کمان کے ہیڈ کوارٹرزپہنچے تو ناردرن آرمی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہوڈا نے ان کا استقبال کیا، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آج ایک روزہ دورے پر مقبوضہ کشمیر پہنچ رہے ہیں۔