آزاد کشمیر (نامہ نگار کھوئی رٹہ) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ اور سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کی ریاست جموں کشمیر پر بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف زبردست احتجاجی ریلی۔ ریلی میںمختلف علاقوں سے سینکڑوں نوجوانوں کی پرجوش شرکت۔ یادگار ہوٹل سے لاری اڈہ تک ریلی کے شرکاء کی آزادی کے حق میں اور بیرونی قبضے کے خلاف زبردست نعرے بازی۔22اکتوبر 1947ء کو ایک سازش کے تحت پاکستان سے قبائلیوں کو ریاست میں داخل کیا گیا اور ریاست جموں کشمیر پر قبضے کی کوشش میں ریاست کو بھارت اور پاکستان کا غلام بنا لیا گیا۔ریاست سے تمام بیرونی افواج کے انخلاء اور منقسم ریاست جموں کشمیر کی وحدت کی بحالی اور مکمل آزادی تک جدوجہد کو جاری رکھا جائیگا۔ ڈاکٹر توقیر گیلانی، راجہ حنیف، افضل باغی اور دیگر کا ریلی کے شرکاء سے خطاب۔
تفصیلات کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ اور سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ تحصیل کھوئیرٹہ کے سینکڑوں کارکنان نے ریاست جموں کشمیر پر22اکتوبر 1947ء کی قبائلی یلغار کے خلاف یومِ سیاہ مناتے ہوئے کھوئیرٹہ میں زبردست احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا۔ریلی کی قیادت زونل صدر لبریشن فرنٹ ڈاکٹر توقیر گیلانی، گلف زون کے صدر راجہ حنیف، مرزا گام، سہیل کٹاریہ،تعظیم مغل، افضل باغی، چودھری عامر، وقار ملک اور دیگر راہنما کر رہے تھے۔ریلی کا آغاز یادگار ہوٹل چوک سے کیا گیا۔
جہاں تحصیل کھوئیرٹہ کے مختلف علاقوں سے سینکڑوں نوجوانوں نے چھوٹی ریلیوں کی شکل میں شمولیت کی۔ریلی کے شرکاء قبائلی مداخلت مردہ باد، ہم کیا چاہتے آزادی، جبری ناطے توڑ دو کشمیر ہمارا چھوڑ دو، کشمیر بنے گا خود مختار اور انڈیا پاکستان نہیں کشمیر ہمارا وطن ہے جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ ریلی کے شرکاء کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ ریلی کے اختتام پر شرکاء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، گلف زون کے صدر راجہ حنیف، تحصیل صدر افضل باغی اور دیگر مقررین نے کہا کہ 22اکتوبر 1947ء ریاست جموں کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جب پاکستان سے ہزاروں قبائلی ریاست جموں کشمیر پر قبضے کی غرض سے ریاست میں داخل ہوئے اور یوں محض پانچ دن میں ریاست کا اقتدار اعلیٰ ختم کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت نے ریاست جموں کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر لیا۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی بندر بانٹ کے ساتھ ساتھ ہزاروں کشمیریوں کا قتلِ عام ہوا۔
ایک بہت بڑی ہجرت ہوئی اور ہندو مسلم فسادات کو بھڑکا کر ریاست کے عوام میں نفرت اور تعصب کے بیج بوئے گئے جن کی فصل آج بھی کاٹی جا رہی ہے۔ مقررین نے 22اکتوبر کی قبائلی یلغار کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ستر سال سے ریاست کے عوام اس حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بھارتی مداخلت کا شکار ہیں اور مسلسل بیرونی ظلم و جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر ایک آزاد و خود مختار ریاست کے طور پر ہی اس خطے میں رہی ہے اور آج بھی منقسم ریاست کے عوام اُسی آزادی و خود مختاری کی جدوجہد میں مصروف ہیں جو 14اگست 1947ء کو برصغیر کی تقسیم کے وقت ریاست کو حاصل تھی۔
مقررین نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو، بھارتی بربریت اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکمران کشمیر دشمنی میں انسانی حقوق اور اخلاقیات تک کو بھلا بیٹھے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ بھارت ایک جعلی جمہوریت اور جعلی سیکولرازم کے نام پر قائم فاشسٹ ریاست ہے جو اپنے ہی بانی قائدین کے وعدوں اور اقوامِ متحدہ کے سامنے کیے گئے وعدوں سے نہ صرف مکر رہی ہے بلکہ فوجہ طاقت کے بل پر عوام کو کچلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ قائدِ کشمیر جناب محمد یٰسین ملک کو جیل میں ڈال کر اگر بھارتی حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ وہ آزادی کی آواز کو دبا دیں گے تو یہ انکی بھول ہے کیونکہ ریاست کا ہر بچہ، بوڑھا اور جوان اب یٰسین ملک بن چکا ہے۔ مقررین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے ریاست میں جاری بھارتی ظلم و بربریت رکوائے، بے گناہ افراد اور تحریک کے قائدین کی غیر قانونی قید و گرفتاریاں بند کروائے اور ریاست جموں کشمیر میں ایک آزادانہ اور غیر جانبدارانہ ریفرنڈم کے انعقاد کیلئے بھارت و پاکستان کی افواج کے مکمل انخلاء کا آغاز کروائے تاکہ ریاست جموں کشمیر کے عوام آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔ ریلی کے شرکاء سے حبیب الرحمن ہاشمی، چودھری عامر بشیر، فیصل بٹ اور دیگر شرکاء نے بھی خطاب کیا۔