کراچی (جیوڈیسک) بھارتی پولیس نے سری نگر میں شاہراہ خاص پر واقع جامع مسجد کے باہر پتھراؤ کرنے اور پاکستانی پرچم لہرانے کے الزام میں دس لڑکے کو گرفتار کر لیا۔
دس سالہ محمد اسماعیل خان کا تعلق شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے رہائشی علاقے گریز سے ہے جسے گرفتار کرکے نوہٹہ میں رکھا گیا ہے۔
سب ڈویژنل پولیس آفیسر نوہٹہ اعجاز میر کا کہنا ہے کہ لڑکے کے خلاف دو ایف آئی آر درج کرائی گئی ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ ہم اسے عدم اتفاق نہیں کرتے کہ وہ بچہ ہے لیکن وہی پتھراؤ کرنے والا ہے اسے جووئینل ہوم میں رکھا گیا ہے اور بچوں کی جیل میں ہی اس کے خلاف مقدمے چلے گا۔
پولیس ذرائع کے مطابق اسماعیل پر ایف آر نمبر23/2016 میں149/152,336،332، اور 353 کی دفعات کے تحت مقدمات بنائے گئے ۔بچے کے خلاف دوسرا مقدمہ زائنا کدال پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا۔
اسماعیل کے والد عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ’میرا بیٹا نابالغ ہے اور اسے گیارہ مارچ کو نوہٹہ کے مقام پر پتھراؤ کے الزام میںگرفتار کیا گیا ۔ انہوں نےچیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں اپنے بیٹے کی پیدائش کے سرٹیفکیٹ پیش کیے جس پر عدالت نے پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔پولیس نے رپورٹ تیار کرنے میں آٹھ دن لگا دیئے۔انہوںنے کہا کہ ان کا بیٹا پتھراؤ کرنے والا نہیں اور وہ وزیر داخلہ کے سامنے کیس رکھیں گے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گیارہ مارچ کوپولیس نےدو بچوں اسماعیل اور عامر سمیت 10 نوجوانوں کو نوہٹہ میں پتھراؤ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا۔اس کے بعد ان کے والدین کو تھانے بلایا گیا۔ان میں سے زیادہ نوجوانوں نے اعتراف کیا کہ وہ ایک غلط کام کر رہے ہیں اور پتھر دوبارہ برسانے میں ملوث نہیں ہوں گے۔اسماعیل کو رنگے ہاتھوں پکڑ اہے جسے عدالت میں ثابت کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ اکیلے ہی نہیں جو پاکستانی جھنڈا لہراتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ اور بھی لوگ ہیں۔