تحریر : شیخ توصیف حسین مسلمان ملکوں کے حاکمین نجانے کس مصلحت کے تحت اس قدر خاموش تماشائی بن کر رہ گئے ہیں کہ ہندو قوم جو ماضی میں مسلما نوں کا نام سن کر تھڑ تھڑ کانپنے لگتی تھی آج منہ میں رام رام اور ہاتھوں میں چھریاں لیے بغیر کسی ڈر اور خو ف کے مقبو ضہ کشمیر میں نہتے کشمیری مسلمانوں جن میں خواتین اور معصوم بچے سر فہرست ہیں پر ظلم وستم قتل و غارت لوٹ مار جلائو گھیرائو کے ساتھ ساتھ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے کی تاریخ رقم کرنے میں مصروف عمل ہیں در حقیقت تو یہ ہے کہ ہندوستان کا یہ گھنائو نا اقدام نہ صرف مسلمان ممالکوں کیلئے بلکہ اقوام متحدہ اور اقوام عالم کیلئے لمحہ فکریہ ہے تو آج میں یہاں اقوام متحدہ اور اقوام عالم کے علاوہ مسلمان ممالکوں کے حاکمین سے ایک سوال کرتا ہوں کہ کبھی لاتوں کے بھوت باتوں سے مانتے ہیں اگر نہیں مانتے تو پھر آپ ہندوستان کے اس ظالمانہ رویے پر خاموش تماشائی کیوں ہیں۔ ہر انسان خواہ وہ صومالیہ کا باشندہ ہے یا پھر بو سینا جنوبی افریکہ فلسطین کویت افغانستان سری لنکا عراق ایران شام الجزائر ترکی امریکہ پاکستان اور مقبو ضہ کشمیر وغیرہ کا رہائشی ہو اس دنیا میں تنہا آیا ہے اور تنہا ہی اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔
آزادی امن و سکون اور تحفظ ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور کسی کو بھی اس کے بنیادی حق پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہ ہے اور نہ ہی دی جا سکتی ہے انسان کے اس بنیادی حق کو تو دنیا کا ہر مذہب ہر دھرم اور ہر قانون تسلیم کرتا ہے پتھر اور لکڑی کے زمانے سے لیکر راکٹ میزائل اور کمپیوٹر کی اس جدید دنیا تک یہ بات ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہر انسان کو خداوند کریم نے امن سکھ اور چین کے ساتھ اس دنیا میں زندہ رہنے کیلئے پیدا کیا ہے اور فطرت ہم سے یہ تقاضا کرتی ہے کہ اس قانون خداوندی کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر عمل کرے۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ ہندوستان اپنے اقتدار کے نشے میں دھت ہو کر یا پھر اپنی نا جا ئز خواہشات کی تکمیل کیلئے اپنے دھرم کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مسلمانوں پر ظلمات کے پہاڑ گرا کر انھیں اپنے بنیادی حقوق سے محروم کر رہا ہے بحرحال یہ بات طے ہے کہ ہر انسان بنیادی طور پر یہ حق رکھتا ہے کہ وہ امن و سکون کے ساتھ ساتھ اپنے عقائد کے مطا بق آ زاد زندگی گزار سکتا ہے۔
کسی گروہ قبیلے قوم یا پھر کسی ملک کو یہ ہر گز اجازت نہیں کہ وہ کسی انسان کے رہن سہن مذہبی عبادات و رسومات کے علاوہ دوسرے روز مرہ کے امور میں بلاوجہ دخل اندازی کر کے اسے زیر کرے بحرحال میں اس بحث میں اُلجھنا نہیں چاہتا کہ ہندوستان کا مقبوضہ کشمیر پر قبضہ جائز ہے یا پھر نا جا ئز ویسے بھی ہندوستان اس مسئلے کو لیکر اقوام متحدہ میں گیا تھا اور اب از خود اقوام متحدہ کی قرار داروں پر منحرف ہو کر رہ گیا ہے بحرحال میں تو اس بات کا جا ئزہ لے رہا ہوں کہ مقبو ضہ کشمیر میں بنیادی حقوق کی حقیقت کیا ہے اگر ہم نہایت ہی غیر جانبداری سے نظر دوڑائیں تو اس سلسلے میں مختلف ممالکوں کے نقطہ نظر کا مطالعہ کریں تو ہندوستان ہمیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا ہوا قصور وار نظر آئے گا۔
Kashmir Blood
چونکہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں اپنی طاقت کے بل بو تے پر تمام مذہبی عالمی اخلاقی اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے نہتے کشمیری مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہا رہا ہے مکانوں اور دوکانوں کو نذر آ تش کر رہا ہے مقبو ضہ کشمیر کی وادی جو جنت نظیر کا حسن رکھتی ہے کو تخت و تاراج کرنے میں مصروف عمل ہے خواتین کی اجتماعی عصمت دری کر نے میں مصروف عمل ہے گھر گھر چھاپے مار کر چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کر رہا ہے گھروں میں تلاشیوں کے دوران بلاوجہ کی گرفتاریاں روزانہ کا ایک معمول بن چکا ہے جس کے نتیجہ میں جیلیں بے بس اور مظلوم کشمیریوں سے بھر چکی ہیں جہاں پر ان کے ساتھ حیوانوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے مذہبی فرائض کی ادائیگی کی اجازت مکمل طور پر نہیں معصوم بچوں کو اذیت ناک طریقے سے قتل کیا جا رہا ہے قصہ مختصر ہندوستان جو اپنے آپ کو انسانیت کا علمبردار سمجھتا ہے۔
مقبو ضہ کشمیر میں ظلم و ستم قتل و غارت لوٹ مار اور ناانصا فیوں کے ساتھ ساتھ انسانیت کے حقوق کی پا مالی کی کتاب کا ایک المناک باب رقم کرنے میں مصروف عمل ہے جس کا واضح ثبوت امریکہ کی انسانی حقوق کی ایک عالمی تنظیم کی شائع شدہ وہ رپورٹ ہے کہ جس میں ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا بر ملا تذکرہ کیا گیا تھا یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں جس میں المینٹی انٹر نیشنل ہیومن رائس ایشیا واچ ریڈ کراس وغیرہ سر فہرست ہیں عرصہ دراز سے واویلا کر رہی ہیں کہ ہندوستان ہمیں مقبو ضہ کشمیر کے دورے کی اجازت دے تاکہ ہم وہاں از خود انسانی حقوق کی صورت حال کا جائزہ لے سکیں لیکن ہندوستان حسب عادت ٹال مٹول سے کام لیکر اپنے کالے کرتوتوں کو ان عالمی تنظیموں سے چھپا نا چاہتا ہے۔
کبھی ہندوستان ان تنظیموں سے مقبو ضہ کشمیر میں بگڑی ہوئی صورت حال کا بہا نہ اور کبھی حریت پسندوں کے گو ریلوں کی جانب سے حملوں کا بہا نہ بنا کر ٹر خانے میں مصروف عمل ہے یہی کافی نہیں کبھی ہندوستان نام نہاد انتخا بات کا سہارا لیتا ہے آپ یقین کریں یا نہ کریں لیکن یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہندوستان یہ سب کچھ اقوام متحدہ اور اقوام عالم کی آ نکھوں میں دھول جھو نکنے کیلئے کر رہا ہے در حقیقت تو یہ ہے کہ اقوام متحدہ اور اقوام عالم کے سامنے ہندوستان کا گھنائو نا چہرہ اور گھنائو نے اقدام بے نقاب ہو چکے ہیں بہرحال ہندوستان انسانی حقوق کے اس متنازع مسئلے پر زیادہ دیر تک ٹھہر نہیں سکے گا بہرحال اسے بین الاقوامی دبائو کے آ گے جھکنا ہو گا اور اگر ایسا نہ ہوا اور مسلمان ممالکوں کے حا کمین نے باہمی مشورہ کر لیا تو پھر پورے ہندوستان میں دھما دھم مست قلندر ہو گا بالآ خر کٹ ہی جائے گی یہ ظلم و ستم اور ناانصا فیوں کی زنجیریں میں تو بے رحم وقت کی تقدیر کو بدلنے کیلئے چلا ہوں