جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ کی جانب سے مقبول بٹ شہید کے یوم شہادت کے سلسلہ میں تقریب

JKNAP UK Event

JKNAP UK Event

بریڈفورڈ برطانیہ (تیمور لون سے) جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ کی جانب سے مقبول بٹ شہید کے یوم شہادت کے سلسلہ میں مرکزی تقریب برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ میں منعقد ہوئی۔

تقریب میں برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران ، کونسلرز مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین اور سماجی شخصیات نیبڑی تعداد میں شرکت کی ۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔ جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما و تقریب کے مہمان خصوصی جناب شوکت مقبول بٹ نے جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کی جانب سے یوم مقبول بٹ شہید کے سلسلہ میں منائی جانے والی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مقبول بٹ ایک نظریہ کا نام ہے اور ہمیں اس نظریہ کا پوری دیانتداری سے پرچار کرنا ہوگا۔

مقبول بٹ کی جدو جہد صرف وادی کے لئے نہیں تھی بلکہ ان کی جدوجہد چوراسی ہزار چار سو اکہتر مربع میل پر پھیلی پوری ریاست کی وحدت اور اس پر بسنے والے انسانوں کے بنیادی حقوق کے حصول کے لئے تھی ۔ بٹ شہید نے گلگت بلتستان سمیت ریاست کے کونے کونے میں دورے کئے اور وہاں کی عوام میں بھی آزادی کی اہمیت کو کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔ آج تو یہ حال ہے کہ ہمارے بچوں کو بھی علم نہیں کہ وہ کشمیری ہیں ، پاکستانی ہیں یا انڈین ہیں۔

ہمیں اپنے مستقبل کے معماروں کو ان کی تاریخ اور ان کی شناخت کے بارے میں آگاہی دینا ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ مقبول بٹ شہید کی چھیالیس سالہ مختصر سی زندگی میں اتنے اتار چڑھاو آئے، قید و بند کی صعوبتیں بھی آڑے آتی رہیں لیکن ان کے قدم کسی بھی جگہ نہیں ڈگمگائے وہ اپنے نظریات کے ساتھ پوری طرح مخلص اور کمٹڈ تھے اور اس کے لئے انہوں نے بھر پور تیاری کر رکھی تھی اسی تیاری کی ہمیں آج اشد ضرورت ہے۔

مقبول بٹ نے تو پرائمری سکول کے دور میں ہی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند کی جس کے لئے بٹ صاحب شہید کے دورِطالبعلمی کا ایک واقعہ بہت اہم ہے اور اس کا ذکر کئے بغیر انکی شخصیت کا حقیقی عکس منعکس نہیں ہو سکتا ۔ایک سال سکول انتظامیہ کی جانب سے مقبول بٹ شہید کو ان کی بہترین کارکردگی پر انعام دینا تھا۔

رواج کے مطابق سکول کی سالانہ تقریبِ انعامات کے لئے امیر طلبا اور انکے والدین کے لیئے تقریب میں نشستیں ایک طرف مختص کی گئیں جبکہ غریب اور نادار طلبا اور انکے والدین کیلئے نشستیں دوسری طرف لگائی گئیں ، مقبول بٹ کا نام لیا گیا تو آپ نے سکول انتظامیہ کو کھڑے ہو کر سکول انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا انعام اس وقت تک وصول نہیں کریں گے جب تک تمام طلبا کو بلا تفریق ایک ساتھ نہیں بٹھایا جاتا ۔ جسے انتظامیہ کو قبول کرنا پڑا۔

اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ بچپن ہی سے سماجی اونچ نینچ اور امتیازی سلوک کے خلاف تھے اور اپنی بات اور اپنے موقف پر چٹان کی طرح ڈٹ جاتے تھے ۔ انہوں نے شیڈو منسٹر عمران حسین کی کوششوں پر بھی ان کو مبارک باد دی کہ کسی نہ کسی صورت میں کشمیر کا نام برطانیہ کے ایوانوں میں تو آیا۔

شوکت مقبول بٹ نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ابھی اس میں کچھ باتیں ایسی ہیں کہ جن پر بات کی جا سکتی ہے اور اس مسئلہ کو سوا دو کروڑ انسانوں کے بنیادی انسانی حقوق اور حق آزادی کی بات کی بات کر کے بہتری لاءِ جا سکتی ہے ۔لیکن اس کے لئے آپ کو عمران حسین کے پاس جانا ہوگا اور اپنی بات کو بہتر طریقہ سے سمجھانا ہوگا۔

جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ کے صدر محمود کشمیری نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہمارے سروں پر جو خوف کی چادر تانی ہوئی ہے اسے اتارنا ہو گا اور حق کی آواز بلند کرنی ہوگی میڈیا ہماری بات کو تروڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے جس سے ہمارے کاز کو نقصان پہنچ رہا ہے اور پاکستانی و بھارتی عوام کے ساتھ ساتھ کشمیریو ں کو بھی کنفیوژکیا جا رہا ہے ۔ ہم ریاست کی وحدت کی بات کرتے ہیں اس کی مکمل آزادی کی بات کرتے ہیں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے درمیان رابطہ سڑک نہیں بنائی گئی جو ہم کشمیریوں کے درمیان بٹوارے کی سازش کے تحت ہے۔

آزاد کشمیر کی حکومت بے بس ہے لینٹ آفیسران کی ایک فوج ان پر مسلط کر دی گئی ہے میں یہ سب باتیں اس لئے کر رہا ہوں کہ بٹ شہید نے جو قربانی دی وہ ایک آزاد و خود مختار ریاست کے قیام ، اس میں اپنا راج اور پر امن معاشرہ کے قیام کے لئے تھی ۔ اب حکومت کی جانب سے کشمیری کتابوں پر پابندی عائد ہے اب اپنی تاریخ کو بھی اپنے آنے والی نسلوں تک پہنچانا بھی جرم ٹھہرایا جا چکا ہے ۔ بابا جان کو چالیس سال کی سزا کو ہی دیکھ لیں کس قانون کے تحت یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔

ہمیں اکثر پاکستان کا دشمن بنا کر پیش کیا جاتا ہے جبکہ حقیقتا ہم پاکستانی عوام کی محبت اور جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ ایک ترقی یافتہ پاکستان ہی ہمارے لئے اچھا پڑسی ملک ثابت ہو سکتا ہے ۔ ہاں ہم ناراضگی کا اظہار ضرور کرتے ہیں لیکن اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہماری ناراضگی نہ ہی پاکستانی عوام سے ہے اور نہ ہی پاکستان سے ہم ناراضگی کا اظہار حکومت پاکستان کے کشمیر پر غلط پالیسیوں پر کیا کرتے ہیں جسے میدیا تروڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے۔

ہماری ناراضگی تو حکمران طبقہ کے ساتھ ہے جس نے مسئلہ کشمیر کبھی مذہبی مسئلہ بنا کر پیش کیا اور کبھی آپس کا تنازعہ جس میں کشمیری جو کہ اس کے بنیادی فریق ہیں کو کو منظر سے ہتا دیا جاتا ہے ۔ بحر حال ہم پر امید ہیں کہ ہم اپنے قائد مقبول بٹ شہید کے نقش قدم پر چل ہوئے ایک دن آزادی کا سورج طلوع ہوتا ہوا ضرور دیکھیں گے۔

شیڈو منسٹر بیرسٹر عمران حسین نے مقبول بٹ شہیدکی لازوال قربانی پر شہید کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ اور کہا کہ انہوں نے ایک کشمیری ہونے کے ناطے اپنا فرج سمجھ کر برطانوی پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی جو کو قبول بھی کیا گیا ۔ مجھے جہاں بے شمار دوستوں نے اس پر مبارکباد پیش کی وہان کچھ دوستوں کیجانب سے اسے ادھوری بات بھی کہا کہ اس میں کشمیریوں کے اصل موقف کو سو فیصد درست انداز میں نہیں پیش کیا گیا لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ مستقبل میں بھی میں مسئلہ کشمیر پر اپنی خدمات پیش کرتا رہوں گا۔

تقریب سے آصف مسعود چوہدری ، شمس رحمان ، علی عدالت ، سابق کونسلر مختار علی ، کونسلر کرم حسین ، پروفیسر نذیر تبسم ، کونسلر خادم حسین سابق لارڈ میئر غضنفر خالق ،طاہر بوستان ، پروفیسر سجاد راجہ ، انعام الحق نامی ، امجد یوسف ، شکیل مرزا ، گوہر الماس ، تنویر حسین ، فیصل قریشی ، نجیب افسر ،کونسلر غلام حسین ، اسد لطیف ڈار ، ڈاکتر مسفر حسن ، نو منتخب لارڈ میئر کونسلر عابد نے خطاب کیا۔

مقررین نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہم آج یہاں شہید کشمیر مقبول بٹ کو خراج عقیدت پیش کرنے آئے ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ ہم ۔ و دیگر شہدا کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے مادر وطن کی وحدت کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ۔مقررین نے کہا کہ صدیوں پیچھے بھی نطر دوڑائیں تو مقبول بٹ جیسا عظیم انقلابی لیڈر اس خطہ میں پیدا ہی نہیں ہوا ۔ شہید کشمیر وہ واحد لیڈر ہیں کہ جن کا یوم شہادت کسی بھی جگہ سرکاری طور پر نہیں منایا جاتا لیکن کسی بھی قسم کی حکومتی سرپرستی نہ ہونے کے باوجود دنیا میں جہاں جہاں کشمیری آباد ہیں ان کا یوم شہادت نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے اور رہے گا۔

ہم آزاد کشمیر حکومت کے ایک سالہ مشیر کی جانب سے شہید کشمیر کے بارے نا زیبا الفاظ استعمال کرنے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں وزیر اعظم آزاد کشمیر کا معافی مانگنا کافی نہیں جس کا جرم ہے وہی کشمیری عوام سے اپنے کئے پر معافی مانگے اور فاروق حیدر سی یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ محترم کو فی الفور حکومت سے فارغ کیا جائے ۔ مقبول بٹ شہید ایک پڑھے لکھے ، باشعور اور ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے ۔ عظیم ترقی پسند شاعر احمد فراز جیسے لوگ بھی ان کی مادر وطن سے محبت کی بارہا گواہی دیتے آئے ہیں۔

بھٹو کی جانب سے وزارت عظمی کی آفر بھی ان کے مشن کی تکمیل کے آڑے آئی وہ چاہتے تو اپنی قابلیت کے بل بوتے پر آرام دہ زندگی بسر کر سکتے تھے لیکن انہوں نے اپنے ذاتی مفاد پر قومی مفاد کو ترجیح دی اور جس کے انجام سے وہ با خبر تھے لیکن اپنے نظریات کے ساتھ کمٹمنٹ نے ان کے حوصلوں کو ایک انچ پیچھے نہیں ہٹنے دیا ۔ وہ اس سوئی ہوئی قوم کو ایک راہ دکھانا چاہتے تھے جس میں انہوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہ کیا ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم شہید کشمیر کی تعلیمات اور افکار پر عمل پیرا رہ کر ریاست کی وحدت پر شب خون مارنے والوں کاہر محاز پر ڈٹ کر مقابلہ کریں۔

مقررین نے کہا کہ ہم کسی بھی ملک کے خلاف ہر گز نہیں ہیں ہم خلاف ہیں تو ان ممالک کی پالیسیوں کیخلاف ہیں جو انہوں نے کشمیرکی وحدت کے خلاف اپنا رکھی ہیں ۔ ریاست کا فیصلہ کرنے کا حق اس کی عوام کو ہے اور عوام جس کے ساتھ چاہیں رہیں ہم پر عوامی رائے کا احترام لازم ہے ۔ کیا وجہ ہے کہ فلسطین کی آزادی کے لئے ہر جگہ سے آواز اٹھ رہی ہے لیکن کشمیریوں کا نام نہیں ملتا اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا ہمارا بے شمار سیاسی جماعتیں بنانے کی وجہ سے ہے لیکن فلسطینیوں نے یہ جان لیا ہے کہ ایک ہوئے بغیر کسی بھی قسم کی تحریک کو انجام تک نہیں پہنچایا جا سکتا۔

ہم بھی اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرکے اپنی آزادی کی جدوجہد کو ایک ٹریک پر لا سکتے ہیں تا کہ ہماری آواز بھی عالمی دنیا کے کے ایوانوں تک پہنچ سکے ۔مقررین نے شیڈو منسٹر عمران حسین کا کشمیر کے لئے برطانوی پارلیمنٹ تک لے جانے پر ان کو مبارکباد کا مستحق قرار دیا اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ اس میں ابھی کچھ بہتری لائی جا سکتی ہے ہم امید کرتے ہیں کہ اگلی بار وہ اس سے زیادہ موثر اور انداز میں سوا دو کروڑ انسانوں کے آزادی کیبنیادی انسانی حقوق کو پیش کر سکیں گے۔

تقریب کے مہمان خصوصی شوکت مقبول بٹ تھے اور صدارت محمود کشمیر نے کی شیڈو منسٹر بیرسٹر عمران بھی شریک مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی ۔ تقریب کے آخر مین چند قراردادیں پیش کی گئیں جنہیں تقریب کے شرکا نے ہاتھ اٹھا کر تائید کی ۔۔۔۔ حکومت پاکستان آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان پر مشتمل قومی حکومت کو تسلیم کرے۔

۔۔۔۔ حکومت پاکستان بابا جان اور ان کے ساتھیوں کو غیر مشروط رہا کرے ۔ ۔ منگلا ڈیم کا اختیار حکومت آزاد کشمیر کے حوالے کیا جائے ۔ ۔ جموں کشمیر کی تاریخی کتب پر پابندی کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جموں کشمیر کی تاریخ تعلیمی اداروں میں پڑھنے دی جائے ۔ ۔ عارف شاہد کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے ۔۔ جموں کشمیر کے تمام تر قدرتی راستوں کو کھولا جائے ۔ ۔ حکومت آزاد کشمیر سٹیٹ سبجیکٹ کو شناختی کارڈ کی شکل میں جاری کرے ۔ ۔ طلبا یونین اور بلدیاتی الیکشن پر پابندی ہٹا ئی جائے ۔ ۔ریاست جموں کشمیر سے تمام غیر ملکی افواج کا انخلا کیا جائے ۔ ۔ انڈین حکومت کشمیر کی عوام کا قتل عام بند کرے۔

انڈیا اور پاکستان جموں کشمیر کے حق آزادی کو تسلیم کریں ۔۔ آزاد کشمیر کی سابقہ حکومت کی جانب سے مقبول بٹ شہید ڈے پر سرکاری طور پر چھٹی کے اعلان پر عمل درآمد کیا جائے ۔ انڈین حکومت مقبول بٹ شہید کے جسد خاکی کو لواحقین کے حوالے کرے۔

JKNAP UK Event

JKNAP UK Event

JKNAP UK Event

JKNAP UK Event