مظفرگڑھ (جیوڈیسک) پولیس تھانہ سٹی مظفرگڑھ نے عوام کو اشتعال دلا کر پولیس پر حملہ‘ شہر میں خوف وہراس پھیلانے اور کار سرکار میں مداخلت پر رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی اور تقریباً 200 سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف ڈی پی او کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے پکڑ دھکڑ شروع کر دی۔
جمشید دستی کے ساتھی گرفتاری کے خوف سے ادھر ادھر ہو گئے، 2 روز قبل بھٹہ پورکے نزدیک نادرن بائی پاس پرسیکڑوں افراد نے جمع ہو کر شہرکی طرف آنیوالے پانی کو روکنے کی کوشش کی۔
جسے رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی نے مبینہ طور پر مظاہرین کو پولیس اور انتظامیہ کے خلاف اشتعال دلا کر حملہ کرا دیا، مظاہرین نے ڈی پی اومظفرگڑھ رائے ضمیرالحق کے سر میں ڈنڈا مارا، ڈی سی او اورکمشنر ڈیرہ کی گاڑی کے شیشے توڑ دیے۔
دوسری طرف مظاہرین نے دوآبہ بندنہ توڑے جانے اور شہر میںپانی داخل کر انے کاالزام عائد کرتے ہوئے جمشید دستی پر بھی حملہ کر دیا، ڈسٹرکٹ پولیس نے جمشیددستی سمیت 20 نامزد اور 200 نامعلوم ساتھیوں کیخلاف دہشتگردی ایکٹ ‘کار سرکار میں مداخلت، خوف و ہراس پھیلانے اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی دفعات کے تحت تھانہ سٹی مظفرگڑھ میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔