نواب شاہ (جیوڈیسک) نواب شاہ اسکول وین حادثہ ایک ایسا سانحہ، جس کے زخم آج بھی مند مل نہیں ہو پائے، دولت پور کی فضا آج بھی سوگوار ہے، آج اسکول دوبارہ کھل گیا۔ جانے والے لوٹ کر نہیں آتے مگر ماوٴں کی منتظر نگاہوں کو کون سمجھائے، 15 جنوری، بدھ کا دن، دوپہر کا وقت تاریخ، یہ دن اور یہ وقت، دولت پور کے باسیوں کے لئے کسی قیامت سے کم نہ تھا، دعائیں اور امیدیں لئے، ہنستے مسکراتے طالب علم کوئز مقابلے میں شرکت کے لئے نواب شاہ گئے تھے، مگر واپسی میں خونی ڈمپر نے والدین کے تمام خواب، تمام امیدیں چکنا چور کر دیں لخت جگر چھین لئے، ماوٴں کی گودیں اجاڑ دیں، کہیں بہنوں کو بھائی چھوڑ گئے، تو کہیں بہنیں بھائیوں سے دور ہوگئیں، 12 طالبات، 7 طلبا، دو استاد اور وین ڈرائیور حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔
نواب شاہ سوگ میں ڈوب گیا، دولت پور میں ہرطرف آہیں اور سسکیاں تھیں، بچوں کا اسکول اور وہ گلی بھی سونی ہو گئی جہاں ترانہ گونجتا تھا۔ اس اسکول کے بچے معلومات عامہ کے مقابلہ میں ہمیشہ حصہ لیتے اور جیتتے تھے۔ 15 جنوری کو جس آخری کوئز مقابلہ میں ان بچوں نے حصہ لیا تھا، وہاں بھی میدان مار ا تھا۔
19 پوزیشن ہولڈر بچوں میں 14 کا تعلق برائٹ فیوچر اسکول سے تھا، بچوں کا فیوچر روشن تھا۔مگر قسمت !، مستقبل کی خوشی دیکھنے کے لئے بیشتر بچے اب اس دنیا میں نہیں۔ پہلی پوزیشن یاسین مقصود، فریسہ، فریحہ اور اقرا نے حاصل کی۔
دوسری پوزیشن لینے والی یاسمین، ثنا منصور الحق، معطر شہزادی، داور خان اور عنبرین بھی لقمہ اجل بن چکی ہیں۔ تیسری پوزیشن لینے والے حمزہ اور معظم بھی جاں بحق ہوچکے۔
چوتھی پوزیشن لینے والے آفاق ارشد اور پانچویں پوزیشن لینے والے نعمان اور عائشہ بھی اسکول وین حادثے کا شکار ہو گئے۔ نواب شاہ حادثہ نہیں سانحہ تھا، جو گزر گیا، وقت سب سے بڑا مرہم ہے، آنکھوں سے بہتے آنسو بھی خشک ہوجائیں گے مگر دکھ کی کسک دل سے شاید کبھی نہ مٹے، کیونکہ جگر گوشوں کی یادیں کبھی ختم نہیں ہوتیں۔