تحریر : حفیظ خٹک بھارت قیام پاکستان سے اب تلک اکھنڈ بھارت کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے اور اس کی تکمیل کیلئے اس کی کوششیں تاحال جاری ہیں۔ تاہم اس کی منافقت کے سبب اسے آج تلک ذلت و رسوائی کا سامنا رہا ہے اور یہ سلسلہ بھی انجام تک جاری رہے گا۔ 5 جنوری 1949وہ تاریخ ہے کہ جسے کشمیری عوام کھبی نہیں بھولیں گے ، ان کا بھولنا تو ایک جانب اقوامتحدہ کے تمام رکن ممالک بھی کھبی نہیں بھول پائیں گے۔ یہ توہ تاریخ ہے کہ جب اقوام متحدہ نے کشمیر کے عوام کوحق خودارایت دینے کا فیصلہ کیا تھا اور یہ فیصلہ اقوام متحدہ نے کیاتھااور اس پر پاکستان اور بھارت دونوں رضامند تھے لیکن سات سے زائد دہائیاں گذر گئیں آج تلک اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ بھارت نے اقوام متحدہ کے فیصلے کو پورا کرنے میں تمام تر رکاوٹیں پیدا کیں جو کہ تاحال جاری ہیں۔ اب تو صورتحال یہ ہے کہ اقوام متحدہ کا ضمیر اس معاملے میں ختم ہوچکا ہے ۔ صرف یہی معاملہ ہی نہیں متعدد مسائل جو کہ مسلمانوں سے متعلق رہے اقوام متحدہ نے ان پر یہی روش برقرار رکھی ہے۔ حالیہ اسرائیلی دارلحکومت کا معاملہ پوری دنیا کے سامنے ہے۔ امریکہ نے اس معاملے کو تنہا سلامتی کونسل میںمسترد کیا اور اقوام متحدہ میں بھی امریکہ نے 129ممالک کی مرضی و منشاکا لحاظ نہیں رکھا اور اپنی من مانی کی۔
بھارت کا یہی کردار اب پوری دنیا جان چکی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ کشمیر کی عوام بھارتی قیام کے بعد سے ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ہیں ۔ بھارت سے آزادی اور پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں اور اس مقصد کیلئے ان کی جدوجہد جاری و ساری ہے ۔ یہ جدوجہد کامیابی کے ساتھ آگے کی جانب گامزن ہے۔ پاکستانی عوام کشمیری عوام کیلئے جو دکھ اور درد اپنے دلوں میں رکھتے ہیں وہ جذبات و احساسات نہ قابل بیان ہے۔ پاکستانی کی حکومت و تمام تر جماعتیں کشمیریوں کے حق و خودارایت کے خق میں ہیں اور سبھی کشمیر کو پاکستان کے ساتھ جیتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ وطن عزیز میں حافظ سعید وہ بزرگ رہنما ہیںکہ جنہوں نے کشمیرمیں جاری جدوجہد آزادی کو ہر طرح سے آگے برھانے کیلئے اپنا کردار اداکیا ہے ۔ بھارت کو پاکستان کی عوام میں سے اگر کسی فرد سے سب سے زیادہ تکلیف ہے تو وہ حافظ سعید ہیں جنہیں وہ کشمیرکی جدوجہد آزادی کا اصل ہیروسمجھتے ہیں اور انتہا درجے کی کاوشوں کے باوجود وہ حافظ سعید کی آواز کو ان کی مہم کو بند نہیں کرپائے ہیںاور نہ کر پائیں گے۔ وطن عزیز میں صرف حافظ سعید ہی کی جماعت نہیں، جماعت اسلامی سمیت دیگر متعدد جماعتیں ہیںکہ جو کشمیر کی جدوجہد کو کامیابی کے انجام پر دیکھنا چاہتے ہیں ۔
سید علی گیلانی ، یسین ملک ، میر واعظ عمر فاروق، آسیہ اندرابی اور انہی کی طرح بھارت کے جارحیت سے نجات حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کرنے والوں کو جلد کامیابی حاصل ہوگی۔ آج کے 5جنوری کے دن ان کی جدوجہد کو کسی طرح کم نہیں بلکہ شدت سے ساتھ آگے بڑھنے کے عز م کے وہ منائیں گے اور اپنی جدوجہد کو بڑھانے اور پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے نت نئے منصوبے بنائیں گے۔ انہیں اقوام متحدہ کا چہرہ بھی نظر آگیا ہے اوراس کے ساتھ او آئی سی کا کردار بھی دیکھنے کو مل گیا ہے ۔ ان کی محنتیں رنگ لے کر آئیں گی آزادی کے حصول کیلئے جاری جدوجہد امید واسق ہے کہ جلد اپنے اختتام کو کامیابی کے ساتھ پہنچے گی۔ شہید ہونے والوں کی جسد خاکی پر پاکستان کا پرچم ان کے عزائم کا ترجمان ہے۔ نام نہاد بہادر بھارتی فوج کے سامنے جدوجہد آزادی کے مظاہرین پرچم پاکستان کو اپنے سینے اور سروں پر باندھتے ہیں ، بھارتی فوجی جو لاکھوں کی تعداد میں ہونے کے باوجود خوف میں مبتلا رہتے ہیں ،کشمیر جانے کیلئے وہ تیار نہیں ہوتے ان کی چھاونیوں کی صورتحال ان کے اپنے فوجی شوسل میڈیا کے ذریعے دنیا کو بتاتے ہوئے نہیںججھکتے ہیں لیکن بھارتی حکمرانوں کے پاس ضمیر ہی نہیں دل و دماغ نام کی کوئی چیز نہیں ۔ ان کے زبانیں ، ان کے کردار و جاری اقدامات ان کے حال بتاتے ہیں ۔
نریندر مودی ہوئی یا ان کی نام نہاد خاتون رہنماسب جھوٹ و منافقت کا پرچار کرتے ہیں اور اس کام میںامریکہ ہر طرح سے ان کی مدد کرتا ہے ، اس سے قبل روس کا بھارت کے اوپر سایہ تھا لیکن وہ سایہ اب بہت کم ہوگیا ہے ۔ اب بھارت کے اوپر امریکہ کا سایہ ہے یہ دونوں ممالک مل کر اور اسرائیل کو ساتھ ملا کر کشمیر کو تو زیرقبضہ رکھنا چاہتے تو ہیں اس سے بھی بڑھ کر پاکستان کو بھی شدید نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ۔ سی پیک منصوبے کا نقصان پہنچا کر پاکستان کو معاشی طور پر کمزور تر کرناچاہتے ہیں ۔ انہیں معلوم ہے کہ چین پاکستان کے ساتھ ہے اور رہے گا اس سی پیک منصوبے سے جہاں پاکستان معاشی طور پر مضبوط ہوگا وہیں پر چین کو بھی اپنی تجارت کو بڑھانے میںمدد ملے گی۔
Kashmiri Protesters
بھارت حکمران یہ نہیں جانتے ہیںکہ کس طرح روس ٹکروں میں تقسیم ہوا اور اب امریکہ کس طرح تقسیم ہوگا۔ اس کے بعد بھارت کی باری ہے ، وہ وقت دور نہیں کہ جب بھارت کشمیر میں اپنی حکومت کو برقرار نہیں رکھ پائیگا اور کشمیر سے اپنی لاکھوں کی فوج کو واپس بلوائے گا ۔ اس انجام کے بعد بھارت کے اندر جاری سکھوں کی جدوجہد آزادی کو بھی بھارت نہیں روک سکے گا وہ بھی بھارت میں ہی اپنا خالصتان بنائیں گے ۔ ان کے بعد دیگر ذاتوں کے ہندوبھی سر اٹھائیں گے اور وہ بھی آزاد کی جانب آگے بڑھیں گے۔ کشمیر ان شاءاللہ بہت جلد اپنی جدوجہد آزادی میں کامیاب ہوگا اور یہ کشمیر بن کر رہے گا پاکستان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔