تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم لیجئے ،اپنے بنیادی حقوق سے محروم اور اپنی پیدائش سے انگنت مسائل و بحرانوں میں جکڑی پاکستانی قوم پر یکم جنوری 2017سے مہنگائی کا بم گرانے کے لئے ایک مرتبہ پھر حکومتی رکھیل اور لونڈی اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکمشت چھ روپے اضافے کی منظوری کی سمری حکومت کو روانہ کردی ہے۔ بہرحال ابھی جب راقم الحرف یہ سطور تحریرکررہا ہے تو اِن لمحات تک تو یہی محسوس ہورہاہے کہ جیسے حکومت بھی کب سے اِس ہی انتظار میں بیٹھی تھی کہ کب اوگرا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری اِسے روانہ کرے اور یہ تُرنت اِسے من و عن منظور کرلے موجودہ حالات میں تو یہی لگارہاہے کہ حکومت سمری منظورکرلے گی اور عوام النا س پر مہنگائی کا بم گرانے کے لئے اوگرا کو سرکش گھوڑے کی طرح آزاد چھوڑ دے گی مگر اَب آگے کیا ہوتا ہے اِس کے بارے میں سِوائے اِس کے کیا کہا جاسکتاہے کہ یکم جنوری سے حکومت اور اوگرا مل کر عوام الناس پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے لگام اضاضہ کرکے مہنگائی کا بم گرانے والی ہے،کیونکہ حکومت نے دیدہ دانستہ اوگرا کو عوام کو مہنگائی تلے دبانے کا ٹھیکہ دے دیاہے تب ہی ہماری سرکار نے اوگرا کی گرفت سے سی این جی ملکان کو پہلے ہی آزاد کردیا ہے اور آج جس کا اثر یہ ہوا ہے کہ اوگراسے گیس کی قیمت ڈی ریگولیٹ کے بعد سی این جی ملکا ن نے سندھ میں سی این جی کی قیمت میں یکد م سے ساڑھے تین روپے کا من مانہ اضافہ کردیاہے اوریوں سی این جی مالکان نے یہ باور کرادیا ہے کہ اَب صارفین سی این جی اِن کے مرہونِ منت ہیں یہ جب چا ہیں گے۔
عوام کو سی این جی دیں گے اور جب چاہیں گے سی این جی روک لیں گے، اور جب چاہیں گے سی این جی کا پریشر بڑھائیں گے اور جب چاہیں گے کم کردیں گے گویاکہ اتناکچھ برداشت کرنے کے بعد بھی صارفین سی این جی ایسے کسی گمان میں نہ رہیں کہ اَب سی این جی مالکان عوام کی مرضی اور خواہش کے مطابق سی این جی کی قیمتوں میں کبھی کمی کریںگے کیونکہ اوگرا کے جادوئی اثر سے آزاد ہونے کے بعد تو اَب اِن کے آزادی سے کمانے کے دن آئے ہیں تو یہ خوبصورت لمحات یہ یوں کیوں ضائع کردیں۔ تاہم اِس ساری صورتِ حال میں مہنگائی کے بوجھ تلے دبے بلکتے سسکتے روتے مرتے مفلوک الحال پاکستانی عوام اِس اُمید پر ضرور زندہ ہیں کہ کبھی نہ کبھی اِن کے بھی اچھے دن آ ئیں گے اِس لئے کہ عوام پُراُمید ہیں کہ الحمدُ اللہ ،بیشک آج ہمارا سی پیک منصوبہ حقیقت کا روپ دھار چکاہے، عنقریب اِس منصوبے کے ثمرات وفاق سمیت چاروںصوبوں کو بھی ملنے شروع ہوجائیں گے،مُلکی معیشت آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگے گی،ہمارا اقتصادی ڈھانچہ مستحکم ہوگا،اور اور اورپاکستان کے بیس کروڑ عوام کے دُکھ درد اور مسائل سب دور ہوں گے، شہرتو شہر گاو ¿ں میںبھی ترقیاتی کاموں اور منصوبوں کا ایک نہ رکنے والاسلسلہ شروع ہوجائے گا۔
ماہانہ اور سالانہ ہونے والی آمدنی سے قومی خزانہ لبالب بھرجائے گا،کل جہاں مُلک سے غربت ختم ہوگی تو وہیں مُلک سے امیری غریبی کا فرق بھی ختم ہوجائے گا، گویا کہ اپنے قیام سے لے کر آج تک پاکستانی قوم اپنے جن بنیادی حقوق سے محروم تھی اَب اِسے سارے حقوق میسر آجا ئیں گے، مُلک میں جہاں معاشی استحکام آئے گا تو وہیں برسوں سے بجلی ، گیس اور توانائی سمیت دیگر بحرانوں سے پریشان حال پاکستانیوں کو تمام مسائل اور بحرانوں سے بھی نجات نصیب ہوگی،یعنی یہ کہ بس ایک سی پیک منصوبے کی تکمیل سے صرف گوادر ہی کی نہیں بلکہ پورے مُلک کی قسمت چمک اُٹھی ہے، ہم اپنے مُلک کی اِس عظیم ترین کامیابی پراللہ کے حضور سربسجود ہیں اوردُعا کرتے ہیں کہ اَب اللہ بھارت اور افغانستان جیسے ہمارے نئے پرانے (دونوں اور تمام ) دُشمنوں کی نظرِبد اور حسد سے سی پیک منصوبے کو محفوظ رکھے اور ہمارے اِن دُشمنوں کو ایسی نکیل ڈال دے کہ یہ اپنے ہی اندرونی مسلے مسائل اور خانہ جنگی ہی میںگھیرے رہیں اَب اِنہیں ہمارے مُلک اور ہمارے سی پیک منصوبے کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی مہلت ہی نہ ملے اور ہمارا مُلک پاکستان ترقی اور خوشحالی کی اُوج ثریا کی بلندیوں سے بھی زیادہ اُونچا ہوجائے۔( آمین یار ب العا لمین)۔
C Pack Project
آج اِس سے انکار نہیں ہے کہ ہمارا سی پیک منصوبہ مکمل ہوگیاہے جو جدیدتقاضوں سے ہم آہنگ ہے اور پوری طرح فعال ہوکر آپریشنل ہے اِس کی تکمیل سے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک کو بھی سہولیات میسر آئیں گیں اور یہ بھی تجارتی حوالوںسے استفادہ حاصل کرسکیں گے اِس لحاظ سے یقیناہماراسی پیک منصوبہ قابلِ تعریف ہے مگراَب وزیراعظم نوازشریف وزیرپیٹرولیم شاہدخاقان عباسی اپنے جائز اور قانونی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اوگراکوبھی لگام دیںجیسا کہ اَب حکومت نے اوگراکو تادم تحریر نے لگام چھوڑدیا ہے ایک تازدہ ترین خبر کے مطابق یکم جنوری 2017ءسے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جہاں بے لگام اضافے کی اطلاعات ہیں تو وہیں گزشتہ دِنوں اوگراکی گرفت سے آزادی پانے والے سی این جی پمپ اسٹیشنوں کے بے لگام ہونے والے پمپ ما لکان نے ڈی ریگولیٹ کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے سند ھ میں سی این جی کی قیمتوں میںساڑھے 3روپے کا من مانہ اضافہ کردیاہے۔
یہاں ہوناتو یہ چاہئے کہ آج اپنے وجود کے آخری سالوں کے چند دِنوں میں اپنے خلاف ہونے والے دھرنوں اور احتجاجوں کی سیاست میں رکتی چلتی گن گن کر سانسیں لینے والی ن لیگ کی حکومت کے شارپ بزنس مائنڈ اور ضرورت سے کہیں زیادہ کاروباری ہمارے وزیراعظم عزت مآب جنابِ محترم نوازشریف صاحب اوروفاقی وزیرپیٹرولیم و گیس شاہد خاقان عباسی اپنی اولین ترجیحات میں اِس کو فوقیت دیں کہ یہ دونوں حضرات اوگراکو پیٹرولیم مصنوعات اور سی این جی ملکان کوڈی ریگولیٹ کی اُوٹ سے گیس کی قیمتوں میں اضافے میں اپنی من مانی کرنابند کرائیں اور جس قدر جلد ممکن ہوسکے اِنہیں یہ بھی بتائیں اور سمجھائیں کہ اِن کا کام صرف گورکھ دھنداکرکے گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہی نہیں ہے بلکہ اِن کا کام تو مُلک میں توانائی بحران کو قابو کرنے کے لئے بھی اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانااور اقدامات کرنابھی ہے جو کہ آج تک اوگرا اورسی این جی ملکان نے نہیں کیا ہے حالانکہ اِنہیں گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے ساتھ ساتھ اِن کی قیمتیں کم کرنے کے بھی اختیارات تقویض کئے گئے ہیں تو پھر یہ اپنی مرضی سے جب چاہتے ہیں توانائی مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر عوام الناس پر مہنگائی بم کیوں گرادیتے ہیں؟؟۔
مگر آج یہ بھی بڑے افسوس کی بات ہے کہ اوگرا اور سی این جی مالکان توانائی مصنوعات کی قیمتیں کم نہیں کرتے ہیں سوائے اِس کے کہ یہ اکثر اپنی مرضی سے ہر پندرہواڑے پیٹرولیم مصنوعات تو کبھی گیس کی قیمتوں میںاضافے کی سمری وزیراعظم نوازشریف اور وزیرپیٹرولیم کو روانہ کردیتے ہیں اور انتظار کرتے ہیں کہ جیسے ہی اِس کی منظوری کا سنگل ملے فوراََ ہی( راتوں رات )پیٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتیں بڑھانے کا نوٹیفیکشن جاری کرکے سُکھ کا سانس لے کر بیٹھ جائیں اور مُلک کے غریب عوام توانائی کی قیمتوں میں اضافے کرکے مہنگائی کے بوجھ تلے دبا کراِنہیں بلبلا نے کے لئے چھوڑدیں۔ ہاں البتہ اَب اِس سارے منظر نامے سے کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ ” پاناما لیکس کے اسکینڈل میں گھیرے وزیراعظم اور وفاقی وزیرپیٹرلیم کچھ بوکھلاہٹ کے شکارہیں؟ وہ یہ فیصلہ نہیں کرپارہے ہیں کہ یہ گیس کی قیمتیں بڑھانے والے سی این جی ملکان اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے اوگراکی بھیجی گئیں سمری پر ہاںکریں یا نہ ..؟؟ آخرکا راُنہوں نے پھر یہ سوچا ہوگا کہ ایساکیوں نہ کیا جائے کہ چلو گیس کے قیمتوں میں اضافہ تو سی این جی مالکان اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ خود ہی اوگراکرتی رہے اور حکومت عمران کی پاناما اور زرداری کی مفاہمتی سیاست سے الفت اندوز ہوتی رہے اور قومی خزانے سے اللے تللے کرتی رہے اور عوام کو اوگرا اور سی این جی ملکان کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا جائے۔