جاپان میں مہنگائی کا 32 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

Japan

Japan

ٹوکیو (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کی وجہ سیلز ٹیکس میں اضافہ ہے۔ جاپان کی حکومت نے یکم اپریل سے سلیز ٹیکس میں اضافہ کرتے ہوئے اسے پانچ فیصد سے آٹھ فیصد تک کر دیا گیا ہے۔

مئی میں ہونے والے اس اضافے سے قبل مئی میں 3.2 فیصد کا اضافہ ہوا تھا جس سے جاپان کی مہنگائی بڑھانے کی کوششوں تو تقویت ملی تھی۔ جاپان دو دہائیوں سے کم قیمتوں کے مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔

جس کی وجہ سے نے صرف اس کی اندورنی ضروریات متاثر ہو رہی تھیں بلکہ شرح نمو میں بھی انتہائی کمی تھی۔ جاپانی حکومت نے اس رجحان کی تبدیلی کے لئے گزشتہ کچھ ماہ سے کئی اقدامات کئے اور ملک کے مرکزی بینک نے مہنگائی میں اضافے کے لئے دو فیصد کا ہدف مقرر کیا تھا۔

ملک کے پیسے کی تقویت دینے سمیت لئے جانے والے اقدامات کا اثر گزشتہ بارہ ماہ میں سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔ پالیسی سازوں کو امید ہے کہ ایک مرتبہ قیمتوں میں اضافہ شروع ہوا تو صارفین اور کاروباروں کی حوصلہ افزائی ہوگی کہ وہ رقم خرچ کریں کیونکہ انہیں مستقبل میں اس کے لئے زیادہ خرچ کرنا پڑے گا۔

اپریل میں ٹیکس کی شرح میں کیا جانے والے اضافہ گزشتہ 17 برس میں پہلا اضافہ تھا۔ اس اضافے کی ایک وجہ جاپان میں عمر رسیدہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث سماجی فلاحی کاموں میں اضافہ بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جاپان کی کوشش ہے کہ وہ اپنے حکومتی قرض میں بھی کمی کرے جو تقریباً 230 فیصد ہے اور یہ صنعتی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔

ٹیکس کی شرح میں اضافے سے حکومت کے بوجھ میں کچھ کمی کی توقع ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ اس اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا اور کیونکہ کاروبار سے یہ اضافہ صارفین تک منتقل ہوگا اور اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے پچھلے دو ماہ کے مہنگائی کے اعدادوشمار بتاتے ہیں اب تک کاربار ایسا ہی کر رہے ہیں۔