جاپان (جیوڈیسک) جاپان کے مقامی میڈیا کے مطابق ساگامیہارا شہر میں معذور افراد کی نگہداشت کے لیے قائم ایک رہائشی سینٹر میں چاقو سے کیے جانے والے حملے کے نتیجے میں کم ازکم 19 افراد کو ہلاک ہو گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب کیے جانے والے اس حملے میں 26 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے 20 کی حالت تشویشناک ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کو حراست میں لیا ہے جس کی عمر 26سال ہے اور اس شخص نے خود پولیس سٹیشن جا کر اعتراف کیا کہ یہ قتل اس نے کیے ہیں۔
جاپان کے سرکاری خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مبینہ حملہ آور سوکی یمایوری گارڈن فیسیلٹی نامی معذوروں کے اس ادارے کا سابقہ ملازم ہے۔ یہ ادارہ ٹوکیو کے جنوب مغرب میں40 کلومیٹر دور واقع ہے۔
26 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے 20 کی حالت تشویشناک ہے حملہ آور مقامی وقت کے مطابق شب ڈھائی بجے اس ادارے کی عمارت میں داخل ہوا اور اس نے لوگوں پر چاقو سے وار کرنا شروع کیا اطلاعات کے مطابق مبینہ حملہ آور نے پولیس کو بتایا ہے کہ وہ چاہتا تھا کہ معذور لوگ غائب ہو جائیں۔
بتایا گیا ہے کہ حملہ آور مقامی وقت کے مطابق شب ڈھائی بجے اس ادارے کی عمارت میں داخل ہوا اور اس نے لوگوں پر چاقو سے وار کرنا شروع کیا۔ واقعے کے وقت وہاں عملے کے آٹھ ارکان موجود تھے جبکہ اس ادارے میں 149 افراد رہائش پذیر ہیں۔
واقعے کے وقت عمارت میں عملے کے آٹھ ارکان موجود تھے جبکہ وہاں کل 149 افراد رہائش پذیر ہیں جاپان کی تاریخ میں خنجر زنی کے واقعات میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
اس سے قبل سنہ 2008 میں ٹوکیو میں ایک شخص نے لوگوں پر چاقوں کے وار کیے تھے جس کے نتیجے میں سات ہلاکتیں ہوئیں تھیں جبکہ سنہ 2001 میں اوساکا کے پرائمری سکول میں ایک ذہنی مریض نے آٹھ بچوں کو چاقو کے وار کر کے ہلاک کیا تھا۔