جاپان نے جوہری ری ایکٹر بند کرنا شروع کر دیا

Tokyo

Tokyo

ٹوکیو (جیوڈیسک) جاپان نے معمول کے معائنے کے لئے آخری فعال جوہری ری ایکٹر کو بند کرنا شروع کر دیا۔ جاپان نے معمول کے معائنے کے لئے ملک کے آخری فعال جوہری ری ایکٹر کو بند کرنے کا آغاز کر دیا ہے۔ کانسائی الیکٹرک پاور کے ترجمان نے کہا کہ کام کا آغاز مقامی وقت کے مطابق شام 4:40 پر ہوا۔ جوہری ری ایکٹر کی بندش سے مارچ 2011 میں پیدا ہونے والے فوکوشیما بحران کے بعد سے دنیا کی تیسری بڑی معیشت دوسری مرتبہ جوہری توانائی کے بغیر چل رہی ہے۔

وزیر اعظم نے جوہری ایندھن کے استعمال کی کھلم کھلا حمایت کی ہے لیکن 1986 میں دنیا کے بدترین جوہری سانحے چرنوبل کے بعد سے ممکنہ سنگین حادثات کے خدشے کے پیش نظر عوام زیادہ تر اس کی مخالف ہے۔ کنسائی الیکٹرک پاور مغربی جاپان میں فوکوئی کے علاقے میں اپنے جوہری پلانٹ میں نمبر 4 ری ایکٹر کو بتدریج بند کر دے گا۔ جوہری پلانٹ کے ری ایکٹر مکمل طور پر بند ہونے سے قبل کئی گھنٹوں تک بجلی پیدا کرنا بند کر دے گا۔

جاپان قبل ازیں مئی 2012 میں جوہری توانائی کے بغیر رہا ہے۔ اس وقت ملک کے 50 کمرشل ری ایکٹروں کو پروگرام کے مطابق پڑتال کے لئے بند کر دیا گیا تھا اور عوامی مخالفت کی وجہ سے ادارے ان کو دوبارہ شروع نہ کرسکے۔ 4 دہائی سے زیادہ عرصے میں پہلی مرتبہ جاپان جوہری توانائی کے بغیر رہا ہے۔ گزشتہ سال سرکاری حکام اور جوہری پلانٹوں نے اس بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔

کہ جاپان کو جوہری بجلی کے بغیر بلیک آئوٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بالخصوص مغربی علاقے میں جس کا زیادہ تر انحصار ایٹمی بجلی پر ہے۔ جاپان کو ایٹمی پلانٹوں کی بندش کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے کے لئے انتہائی مہنگے متبادل ذرائع پر انحصار کرنا پڑا ہے۔ ان ایٹمی بجلی گھروں نے سانحہ فوکوشیما سے قبل کم وسائل والے اس ملک کی بجلی کی ایک تہائی ضرورت کو پورا کیا ہے۔