جاپان (جیوڈیسک) یہ احوال ہے، کتابوں میں بیتی زندگی کا۔ تحقیق میں گزرے شب و روز کا تدریس سے بندھے ماہ و سال کا یہ احوال ہے، فروغ اردو کے لیے خود کو وقف کر دینے والے ڈاکٹر معین الدین عقیل کا ڈاکٹر صاحب تدریس کا چالیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔
تحقیقی سفر بھی اتنا ہی طویل ہے۔ جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کی تاریخ و تہذیب، اردو زبان، تحریک آزادی، اقبال، حیدرآباد دکن اور پاکستانی ادب ان کے خاص موضوعات ہیں، جن پر وقیع کتابیں لکھیں۔
میرغلام بھیک نیرنگ، رنجور عظیم آبادی، درد، داغ، حسرت موبانی، تاثیر، نادر کاکوروی اور امیر مینائی کے کلام کی ترتیب و تدوین کا فریضہ نبھایا۔ نصابی کتب ان کے علاوہ ہیں۔ کْل تعداد 65 بنتی ہے۔
’’تحریک آزادی میں اردو کا حصہ جیسے اہم موضوع پر ضخیم تحقیقی مقالہ لکھنے والے معین الدین عقیل ’’پی ایچ ڈی‘‘ تک محدود نہیں رہے۔ تحقیقی سفر جاری رکھا۔ اعلیٰ تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ’’ڈی لٹ‘‘ کی اعلیٰ ترین سند عطا کی گئی۔ فقط پاکستان میں علم کی شمع روشن نہیں کی۔ اطالویوں اور جاپانیوں کو اردو کے ذایقے سے آشنا کیا۔
دیار غیر میں مسلم تاریخ و ثقافت کی حقیقی تصویر پیش کی۔ ایک سفیر کا کردار ادا کیا۔ جاپان میں اْنھیں انتہائی عزت و احترام سے دیکھا جاتا ہے۔ 2013 میں شہنشاۂ جاپان کی جانب سے ’’آرڈر آف دی رائزنگ سن‘‘ جیسے اہم سول ایوارڈ سے نوازا گیا۔ حکومتِ پاکستان نے اُن کی خدمات کے اعتراف کی تاحال زحمت نہیں کی۔