جاپان میں کافی کی ایک چھوٹی سی دکان ہے جس کا نام ’دی میونچ‘ ہے۔ یہ دنیا میں واحد جگہ ہے جہاں آپ 22 سال پہلے بنائی گئی کافی استعمال کرسکتے ہیں لیکن ایک کپ کی قیمت بھی یاد رہے کہ 914 ڈالر ہے یعنی ایک لاکھ 45 ہزار روپے ہے۔
اس کافی کی کہانی بھی بہت پرانی ہے جو کئی عشروں پہلے شروع ہوئی اور وہ بھی ایک غلطی سے۔ اس دکان کے واحد مالک اور ملازم کانجی تاناکا ایک روز کافی فریج میں رکھ کر بھول گئے اور چھ ماہ بعد انہیں کافی کی یاد آئی۔ اب انہوں نے کافی نکالی اور پھینکنے سے قبل خود چکھی تو وہ نہ صرف اپنے پرانے ذائقے پر تھی بلکہ اس میں ایک اور ذائقہ شامل ہوچکا تھا۔
جاپان میں شرابوں کے ذائقے بہتر بنانے کے لیے لکڑی کے پیپے عام ہیں۔ عین اسی طرح کانجی نے بہت ساری کافی بنائی اور اسے فریج میں رکھ کر 10 برس کے لیے بھول گیا اور ایک عشرے بعد کافی کا ذائقہ ایک شربت جیسا تھا جو اسے بہت بھایا۔
دوسری جانب اس نے 20 سال پرانے کافی کے بیجوں کو خود بھونا، پیسا اور ان سے کافی بنائی لیکن ایک مختلف طریقے سے۔ اس نے کافی کا فلٹر بنایا اور اس پر کھولتا ہوا پانی ڈالا لیکن اس سے بننے والی کافی دھیرے دھیرے نیچے آتی ہے یعنی پہلے قطرے کو بھی گرنے میں 30 منٹ لگتے ہیں۔ اس طرح نہ صرف کافی کی کڑواہٹ ختم ہوجاتی ہے بلکہ کافی کی بھاپ سے کافی میں مزید خوشبو اور تاثیر پیدا ہوتی ہے۔
صارفین نے اس کافی کو سیاہ، میٹھی اور چاکلیٹی قرار دیا ہے جسے میونچ ہوٹل خاص کپ میں پیش کرتے ہیں تاہم یہ اب بھی ڈیڑھ لاکھ روپے کی کافی پینے والے گاہک آرہے ہیں۔
دوسری جانب یہاں عام کافی بھی دس سے بیس ڈالر میں دستیاب ہے اور وہ بھی بہت مزیدار ہے یہی وجہ ہے کہ کانجی صاحب کا کاروبار چل رہا ہے۔