ٹوکیو (جیوڈیسک) جاپانی کابینہ نے آئین کی شق 9 کی ازسرنو تشریح کی توثیق کردی ، جس میں جنگ کی مذمت کی گئی تھی۔
اب نئی تشریح کے مطابق، جاپان کی فوج کواجتماعی بچاو کے دفاع کا حق استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ مطلب یہ کہ وہ نہ صرف امریکی مفادات کے تحفظ میں بلکہ اقوام متحدہ کے امن مشنوں کے لئے بھی اپنی فوج کو استعمال کر سکے گا۔
اب تک جاپان دوسری عالمی جنگ کے بعد کی پرامن بقائے باہمی کی پالیسی کہ جنگ کا کوئی اخلاقی جواز نہیں پر عمل پیرا رہا ہے ، اور 1945 میں امریکا سے شکست کے بعد سے ایک چارٹر کے مطابق پر امن رہا ہے۔
تاہم اب اس تاریخی اقدام کے ذریعے اپنی فوج پر سے پابندیاں نرم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعظم شنزو آبے نے زور دے کر کہا کہ اس اقدام کا مقصد دفاعی نوعیت کا ہے۔ بہتر طور پر تیار رہنے سے ممکن ہوگا کہ ایسے ممالک کے ارادوں کو ناکام بنایا جائے جو جاپان کے ساتھ جنگ کے خواہاں ہیں۔ ادھر چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کو دیکھتے ہوئے۔
اور امن پسند جاپانیوں نے اس شق کی مخالفت کرتے ہوئے جاپانی وزیر اعظم کے آفس کے باہر مظاہرئے کئے ہیں ، اور کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے گریز کرنا چاہئے جو دوسری عالمی جنگ جیسی نئی جنگ کا سبب بن سکتے ہوں۔