کراچی( جیوڈیسک) کے اے ایس بی بینک کی خریداری میں ملک کے ایک بڑے کاروباری گروپ کی دلچسپی کا انکشاف ہوا ہے تاہم متعلقہ ریگولیٹر کی جانب سے مذکورہ گروپ کو تاحال منظوری نہیں دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کے ایس بی بینک کو کسی بھی کاروباری گروپ کوفروخت یا انضمام کرنے سے قبل بینک کے اثاثوں اور لائبلیٹیزکو الگ الگ کیا جائے گا۔ بینکاری ذرائع کے مطابق ابتر مالی حالت کی وجہ سے التوائے ادائیگی میں رکھے گئے۔
کے اے ایس بی بینک کی خریداری کے لیے مبینہ طور پر دلچسپی رکھنے والے کاروباری گروپ نے کام شروع کردیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بینک کے انضمام یا فروخت سے قبل 2 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، پہلے حصے میں بینک کوضم کرنا مقصود ہوگا جس میں بینک کے تمام اثاثوں کو منتقل کیا جائے جبکہ لائیبلٹیز اور ڈوبے ہوئے قرضے دوسرے حصے میں رکھے جائیں گے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کے اے ایس بی بینک کے پاس امریکا کے معروف سرمایہ کار بینک ’’بینک آف امریکا‘‘ کا کراس پانڈس اختیار بھی ہے جس کی وجہ سے کے اے ایس بی بینک کو خریدنے والے گروپ کے لیے بینک آف امریکا کی فرنچائز بھی منتقل ہوجائے گی جس سے مستقبل میں ہونے والی تمام نجکاری، حکومتی بانڈز کی فروخت و دیگر سرمایہ کاری منصوبوں پر خریدار گروپ کی گرفت مضبوط ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ کے اے ایس بی بینک ’’او جی ڈی سی ایل‘‘ کی عالمی سطح پر حصص کی فروخت کا لیڈ منیجربھی تھا جبکہ حبیب بینک کے حصص کی فروخت کے لیے بھی کے اے ایس بی بینک کو منتخب کر لیا گیا تھا لیکن نجکاری کمیشن کی جانب سے کے ایس بی بینک کی ابتر مالی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے اوجی ڈی سی ایل کے حصص کی عالمی فروخت کے لیڈ منیجرکے لیے دوبارہ اظہاردلچسپی طلب کی گئی تھی۔
’’ایکسپریس‘‘ سروے کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے التوائے ادائیگی میں رکھے جانے کے بعد کے ایس بی بینک کے کھاتیداراور ملازمین اضطراب سے دوچار ہوگئے ہیں، بینک کے نچلے طبقے کے ملازمین اپنی ملازمتیں ممکنہ طور پر ختم ہونے جبکہ کھاتے دار اپنی پھنسی ہوئی رقوم کے حوالے سے پریشان ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پیر کی صبح بینک کے کھلنے سے قبل ہی کھاتے داروں کی بڑی تعداد کے ایس بی بینک کی برانچوں کے باہرجمع ہوگئی تھی جنہوں نے کہ انہیں بینک سے اپنی مطلوبہ رقوم کی ادائیگیاں نہیں ہورہی ہیں لیکن سفارشی اکائونٹ ہولڈرزکوبڑی نوعیت کی رقوم دی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ 14 نومبرکی شام کے اے ایس بی بینک کو خراب مالی حالت کی وجہ سے التوائے ادائیگی پر رکھ دیا گیا تھا اوربینک کو 3 لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگیاں کرنے سے روک دیا تھا لیکن اتوار 16 نومبر کی شب جاری ہونے والے اعلامیے میں مرکزی بینک نے وضاحت کی تھی کہ کے ایس بی بینک کو بند نہیں کیا گیا لہٰذا بینک کے تمام دفاتر اوربرانچیں معمول کے مطابق کھلیں گی تاہم بینک سے 3 لاکھ روپے تک کے کھاتے دار اپنی تمام رقوم نکلوانے کے مجاز ہوں گے۔ واضح رہے کہ 3 لاکھ روپے مالیت کے بینک کھاتے داروں کی تعداد کے ایس ای بی بینک کے مجموعی کھاتے داروں کا 93 فیصد ہے۔