جاوید چوہدری اور لفافہ

Javed Chaudhry

Javed Chaudhry

جاوید چوہدری کا شمار پاکستان کے مشہور کالم رائٹرز میں ہوتا ہے۔ جاوید چوہدری نے بے شمار ایسی تحریریں لکھیں جن سے ہر ایک محب وطن انسان کے اندر ایک نیا جذبہ اور جوش پیدا ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جاوید چوہدری کی تحریروں کا زیادہ تر موضوع دنیا کی مختلف اقوام کی کاوشوں سے آنے والے بڑے بڑے انقلاب رہے ہیں۔ اگر مذہب کی بات کی جائے تو جاوید چوہدری نے بہت سے اسلامی مضامین بھی لکھے جس وجہ سے انہوں نے پاکستانی عوام میں بہت مقبولیت حاصل کی۔ کچھ لوگ تو اس قدر دیوانگی سے جاوید چوہدری کے کالمز پڑھتے تھے کہ جاوید چوہدری نے جس لیڈر، رہنما، سیاستدان یا بیورو کریٹ کے خلاف لکھا وہ ان کیلئے ولن بن جاتا تھا۔ لیکن آج کل پاکستانی عوام بہت پریشان ہے اور ان کی پریشانی کی بڑی وجہ اچانک جاوید چوہدری کے الفاظ میں آنے والی تبدیلی ہے۔

پاکستان ایک ایساملک ہے جس کے زیادہ تر علاقوں میں صاف پانی نہیں ہے پورے ملک میں لوڈشیڈنگ عروج پرہے سرکاری ہسپتالوں میں صحت کی بنیادی سہولتیں نہ ہونے کے برابرہیں، گیس کی سہولت سے دیہی علاقے محروم ہیں جبکہ شہری علاقوں میں کئی کئی دنوں تک گیس نہیں ملتی، سرکاری سکولوں میں بہتر تعلیم کا حصول مشکل بن چکا ہے، نانصافی عروج پرہے جس وجہ سے غریب بیچارے سسک سسک کر مررہے ہیں۔ ہر روز عدالتوں، پریس کلبوں اور اسمبلی ہالوں کے سامنے لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں غریب کیلئے الگ اورامیر کے لئے الگ قانون بن چکا ہے۔ لیکن پاکستانی قوم گہری نیندسوئی ہوئی تھی ۔ایسے میں اس قوم کو جگانے میں میڈیا کا بہت بڑا کردار رہا ہے۔لیکن حیرت اس بات کی ہے کہ قوم کے جاگنے پر اس کودوبارہ تھپکیاں کیوں دی جارہی ہیں۔وہ آدمی جوساری زندگی لوگوں کو جاگو جاگو کی نصیحت کرتا رہا ہے آج سونے کی باتیں کیوں کر رہا ہے۔یہ ایک ایسی بات ہے جو پاکستانی عوام کو ہضم نہیں ہو رہی۔

شاہراہِ دستور پر پاکستانی قوم اپنے حق کے لئے لڑنے مرنے کے لئے تیار بیٹھی ہے ۔آخریہ غریب لوگ کب تک ظلم برداشت کرتے رہتے ایک وقت توانقلاب آناتھاوہ انقلاب جس کے بارے میں جاوید چوہدری نے اپنے کالموں میں بارہادفعہ ذکر کیا کہ فلاں قوم نے کس طرح ظلم وجبرسے نجات حاصل کی فلاں قوم نے کس طرح نااہل حکمرانوںکے خلاف بغاوت کی۔آج یہ غریب لوگ انقلاب کیلئے جب گھروں سے باہر نکلے ہیں تو جاوید چوہدری کو سب کچھ غلط لگنے لگا ہے۔

Democracy

Democracy

بہت سے افراد کا یہ کہنا ہے کہ اس انقلاب سے جمہوریت کو خطرہ ہے۔مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ غریب بیچارہ جو دو وقت کی روٹی کھانے سے تنگ ہووہ جمہوریت کیلئے خطرہ کیسے ہوگیا۔یہ غریب بیچارے تواپنے اوراپنے بچوںکے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں یہ قوم جس کوہرصحافی انقلاب کے معنی سمجھاتارہتاتھاآج یہ قوم جاگ چکی ہے۔آج یہ قوم اپنی اہمیت کو پہچان چکی ہے۔جوکہ ایک مثبت تبدیلی ہے۔لیکن جاوید چوہدری اپنار استہ کیوں بھول چکے ہیں۔ مختلف ذرائع سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ جاویدچوہدری کو لفافے دے کراپنے حق میں کر لیا گیااور یہ لفافے بھی دو اقساط میں دئیے گئے ہیں پہلا لفافہ 70 لاکھ روپے اور دوسرا 50 لاکھ روپے کا تھا۔یہ خبر جیسے ہی مجھ تک پہنچی مجھے بہت افسوس ہوا۔بے شک اللہ تعالیٰ جسے چاہے عزت اور جسے چاہے ذلت دیتا ہے اوراگر اللہ تعالیٰ کسی انسان کو عزت دے تواسے اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونا چاہئے ناکہ اس عزت کا غلط استعمال کرنا چاہئیے۔جاوید چوہدری کو اللہ تعالیٰ نے بہت عزت سے نوازا تھا جس کو وہ سنبھال نہ سکا۔

صحافیوں کی زندگی میں بارہا ایسے مواقع آتے ہیں جس میں ان کی قلم کو خریدنے کی کوشش کی جاتی ہے ایسے موقع پر ثابت قدمی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑن اچاہئیے اور غیر جانبدار رہتے ہوئے نیک نیتی سے قوم کوبہترراستے کی طرف گائیڈ کرنا چاہئیے ۔ اگر جاوید چوہدری کے کالموں میںاس بات کا ذکر کیوں آتا کہ اتنی عظیم قوم اوراتنے زیادہ وسائل رکھنے کہ باوجود پاکستانی قوم امریکہ اور بھارت کی غلام کیوں بن چکی ہے اور کیوں یہ دونوں ممالک پاکستان کے ہرذاتی فیصلے میں مداخلت کرتے ہیں۔اگر جاوید چوہدری کے کالموں کا محور ماڈل ٹائون کے شہدا ہوتے۔تویہ قوم اس کو گالیاں دینے کی بجائے عزت دیتی۔اور جاوید چوہدری کی شہرت میں مزیداضافہ ہوتا۔ مگرافسوس کہ پیسوں کے لالچ نے اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا۔

اس قوم کی بدقسمتی اس سے بڑھ کر اور کیا ہو گی جس قوم کے زیادہ تر صحافیوں کاایمان پیسہ ہو اور لوگوں کے مسائل نہ ہوں۔لیکن پھر بھی میں اس بات پرخوش ہوںکہ آج یہ قوم اچھے اور برے میں تمیز کرنا جان چکی ہے۔اس قوم میںبرے صحافیوں کے ساتھ ساتھ اچھے صحافی بھی موجودہیں۔ جواپنے پیشے کو بیچنے کی بجائے غیر جانبدارانہ صحافت سے ملک کی خدمت کرنے میں مصروف ہیں۔اس لئے انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب یہ ملک دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑا ہو گااور ہر پاکستانی حقیقی آزادی کا جشن منائے گا۔

Malik Jamshaid Azam

Malik Jamshaid Azam

تحریر: ملک جمشید اعظم