کراچی (محمد شعیب) 25 دسمبر 2011 کو جب جاوید ہاشمی نے ن لیگ چھوڑ کر تحریک انصاف کو جوائن کرنے کا فیصلہ کیا تو اس کی خبر رات کو ن لیگ کے کچھ لوگوں کو ہو گئی۔ اس وقت ہاشمی صاحب خواجہ سعد رفیق کے گھر میں ایک تقریب میں مدعو تھے۔ خبر ملتے ہی خواجہ سعدرفیق ہاشمی صاحب کے پاس گیا اور اس کے ترلے منتیں کرنا شروع کردیں۔ کال کرکے بیگم کلثوم نواز کو بلایا گیا جو ہاشمی کی منہ بولی بہن ھے۔ کلثوم نواز نے ہاشمی کو درخواست کی کہ اپنا ارادہ بدل دے۔ پھر خواجہ سعد رفیق کی بیوی نے ہاشمی کو آگے ہاتھ جوڑے لیکن ہاشمی صاحب نہ مانے۔ اس کے بعد خواجہ سعد رفیق کی بیٹیاں روتے روتے ہاشمی صاحب کے قدموں میں گر پڑیں جس سے ہاشمی کی آنکھوں میں آنسو آگئے لیکن پھر بھی انہوں نے اپنا فیصلہ نہ بدلا اور تقریب چھوڑ کر لاہور سے ملتان روانہ ہوگئے۔
اگلے دن کراچی میں پی ٹی آئی کا جلسہ تھا جس میں ہاشمی کی شمولیت کا اعلان ہونا تھا۔ صبح سے ہی ن لیگ کے کارکن ہاشمی کے گھر کے باھر جمع ہونا شروع ہوگئے تھے اور وہ ان سے اپنا فیصلہ ملتوی کرنے کا مطالبہ کررھے تھے۔ ملتان ائیرپورٹ جانے کیلئے جب جاوید ہاشمی گھر سے نکلے تو ن لیگ کے کارکن ان کی گاڑی کے آگے لیٹ گئے جس کی وجہ سے ہاشمی صاحب کی گاڑی کافی دیر تک وہاں کھڑی رہی۔ کارکن رو رو کر واسطہ دے رھے تھے اور ہاشمی صاحب کی آنکھوں میں بھی آنسو تھے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ وہ عمران خان سے وعدہ کرچکے ہیں اس لئے اب واپسی ممکن نہیں۔ پارٹی چھوڑنے کے اگلے دن نوازشریف نے کہا کہ جاوید ہاشمی سے برسوں کا ساتھ ھے، وہ جہاں رہیں خوش رہیں۔
یہ تو تھی وہ بادشاہت پر مشتمل کرپٹ سیاسی پارٹی جس کو چھوڑنا ہاشمی صاحب کیلئے مشکل ہوگیا تھا اور آج تک اس کے کارکنوں نے کبھی ان کے خلاف کوئی سخت بات نہیں کی۔ لیکن کل جب ہاشمی صاحب نے پریس کانفرنس کی ھے، تحریک انصاف والوں نے ہاشمی کو ایسی ایسی گالیاں دے دی ہیں جو شاید بال ٹھاکرے کے لوگ بھی مسلمانوں کو نہیں دیتے۔