نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت میں انصاف دینے کا دوہرا معیار ایک بار پھر سامنے آ گیا ، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں افضل گورو کی حمایت میں پروگرام کرنے پر پی ایچ ڈی کے کشمیری طالب علم مجیب گاٹو کو دو سمسٹر اور عمر خالد کو ایک سمسٹر کے لیے برخاست کیا ہے جبکہ طلبہ یونین کے سربراہ کنیہا کمار کو صرف دس ہزار کا جرمانہ کیا گیا ہے ۔
بھارت میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک کوئی نئی بات نہیں ، یہاں انصاف بھی مذہب دیکھ کر دیا جاتا ہے۔ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں کشمیریوں اور افضل گورو کی حمایت میں تقریب کرنے پر انتظامیہ نے طالب علموں کے خلاف کارروائی کی ہے جس میں ان کے انصاف کا دوغلا پن کھل کر آ شکار ہوا ہے ۔
کشمیر سے تعلق رکھنے والے پی ایچ ڈی کے طالب علم مجیب گاٹو کو دو سمسٹر کے لیے برطرف کیا گیا ہے ، مسلمان طالب علم عمر خالد اور انیربن بتیچارا کو ایک سمسٹر کے لیے برخاست کیا گیا جبکہ عمر خالد کو بیس ہزار روپے کا جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا ۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے جے این یو کے طلبہ یونین رہنما کنیہا کمار کو حیران کن طور پر صرف دس ہزار کا جرمانہ کیا ہے ۔
ایک روز قبل مالیگاؤں بم حملوں میں پانچ سال کی سزا کاٹنے والے 8 مسلمانوں کو بے قصور قرار دیا تھا ۔