غیرت کے نام پر دو حوا کی بیٹیوں کو قتل کر کے مار دیا گیا

Rajanpur

Rajanpur

راجن پور (ڈسٹرکٹ رپورٹر) غیرت کے نام پر دو حوا کی بیٹیوں کو قتل کر کے مار دیا گیا مگر قدرت نے انہیں بچا لیا پولیس نے ایک کا مقدمہ تو درج کر دیا مگر ایک کے آگے سیاسی پردھان آڑے آگئے، بوڑھی والدہ انصاف کی خاطر در در کی ٹھوکریں کھانے کے بعد بے بس ہوکر گھر بیٹھ گئی، اسلامی جمہوریہ پاکستان میں حوا کی بیٹیاں کب تلک بے بسی کا شکار بنتی رہیں گی ؟بے بس بوڑھی ماںکا میڈیا کے سامنے انوکھا سوال۔تفصیل کے مطابق حالیہ دنوں تھانہ کوٹ مٹھن کی حدود میں ایک ہی رات دو وقعات رونما ہوئے جس میں غیرت کے نام پر پسند کی شادی کرنے والی ثریا بی بی کو اس کے جلاد باپ اور دو چچا زاد بھائیوں نے چھریوں کے وار سے بے دردی سے قتل کر کے کپاس کی فصل میں پھینک دیا ،مظلوم ثریا بی بی رات بھرزندگی اور موت کی کشمکش میںمبتلاگھسیٹتے گھسیٹتے سڑک کے کنارے بے ہوش پڑی تھی کہ مقامی زمیندار نے پولیس کو اطلاع دی جسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ڈاکٹرو ں کی جدو جہد ۔کے باعث قدرت نے اس مظلوم ثریا بی بی کو بچا لیا۔اسی طرح اسی رات ایک اور درد ناک واقعہ بستی مندوسانی میں رونما ہوا جہاں مندوسانی قبیلہ کے رواج کے مطابق پنچائتی فیصلہ میں نسیم بی بی پر بدچلنی کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے یا تو فروخت کیا جائے یا پھر قتل کردیا جائے ۔مندوسانی قبیلہ کی ریت رواج پر نسیم بی بی کی والدہ اور اس کے شوہر نے انکار کردیا ۔نور مائی نے الزام عائد کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ پنچائتی فیصلے کی خلاف ورزی کرنے پر مہنگل خان ،خاوند بخش اور حسن گوپانگ میرے گھر داخل ہوئے مہنگل نے مجھے دبوچ لیا جبکہ حسن اور خاوند بخش میری بیٹی کو گلہ دبا کر مارنا شروع کردیا ۔پنچائتی فیصلے کی وجہ سے بستی کا کوئی نوجوان ہماری مدد کو نہ آیا۔

جب میری بیٹی بے ہوش ہوگئی تب انہوں نے اسے چھوڑا یہ تسلی کر کے کہ اب وہ مرچکی ہے ۔اسی اثناء میں وزیر نامی ہمارے بستی کے نوجوان نے 15 پر کال کر کے پولیس کو بلایا جنہوں نے نسیم بی بی کو ہسپتال داخل کردیا ۔نور بی بی کا کہنا ہے کہ بستی کے پنچ رہنمائوں میں حاجی کالو ،ھاجی وسایا اور سفر خان مجھ پر صلح کے لئے دبائو ڈال رہے ہیں ۔ان پر ہماری برادری کے ایک سردا ر کا ہاتھ ہے جس کی وجہ سے پولیس نے بھی مقدمہ درج نہیں کیا ۔نور بی بی نے میڈیا کو بتایا کہ میری بیٹی بے گناہ ہے اس پر مشوری قبیلے کے ایک لڑکے کے ساتھ ناجائز تعلقات کے شبہ میں بدچلنی کا الزام لگایا گیا۔۔۔