مقبوضہ بیت المقدس کو دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ، عالمی برادری کی مخالفت

Jerusalem

Jerusalem

مقبوضہ بیت المقدس (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر عالمی رہنما بھی بول پڑے۔ پاکستان نے امریکی سفارتخانے کی منتقلی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ امریکی اقدام سے مسلم ممالک کو مزید زخم ملے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی عوام اور حکومت اس اقدام کی دوٹوک مخالفت کرتے ہیں۔ پاکستان ایک خود مختار، آزاد اور مستحکم فلسطینی ریاست کے قیام کا خواہاں ہے۔ ترجمان وزیر اعظم ہاؤس کا کہنا ہے کہ فلسطین کو آزاد اور مضبوط ریاست کا درجہ دیا جائے۔

ادھر عرب لیگ نے ہفتے کو ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔ اردن کی قومی اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیل کے ساتھ معاہدہ منسوخ کرنے پر زور دیا گیا۔ سعودی شاہ سلمان نے کہا کہ فیصلے سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں اشتعال پیدا ہو گا۔ ترک صدر طیب اردوان نے معاملے پر غور کے لیے 13 دسمبر کو او آئی سی اجلاس استنبول میں بلانے کی دعوت دے دی۔ فلسطین کے صدر محمود عباس نے خبردار کیا ہے کہ ایسے فیصلے کے نتائج عالمی امن کے لئے سنگین ہو سکتے ہیں۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے اعلان کو مسلم دنیا کے خلاف ایک نیا منصوبہ قرار دیا ہے۔ پوپ فرانسیس نے کہا ہے مقدس زمین کے معاملے پر تمام لوگوں کے حقوق کو تسلیم کیا جائے۔ اقوام متحدہ نے بیت المقدس کے مستقبل کا فیصلہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے کرنے پر زور دیا۔ چین نے مقبوضہ بیت المقدس پر امریکی اقدام سے کشیدگی بڑھنے کی تشویش ظاہر کی۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بیت المقدس کی حیثیت مذاکرات کے ذریعے طے کرنے پر زور دیا۔

دوسری جانب امریکی فیصلے کے خلاف مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں نے صدر ٹرمپ کی تصاویر جلا دیں۔ عالمی برادری کی شدید مخالفت کے باوجود امریکی صدر کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔