امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ کی رپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ اگر وہ صدر منتخب ہوگئے تو یروشلم کو اسرائیل کا ’غیر منقسم‘ دارالحکومت تسلیم کرلیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب جاری کردہ بیان کے مطابق ’اتوار کو نیویارک میں واقع اپنی رہایش گاہ ٹرمپ ٹاور میں اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ یروشلم 3000 سال سے یہودی افراد کا ابدی دارالحکومت رہا ہے اور ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ کانگریس کے یروشلم کو اسرائیلی ریاست کے غیرتقسیم شدہ دارالحکومت کو تسلیم کرنے کے طویل المدت مینڈیٹ کو قبول کر لے گا۔‘
خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران یروشلم کے مغربی حصے پر قبضہ کر لیا تھا اور سنہ 1980 میں اس کے الحاق کا اعلان کرتے ہوئے اسے اسرائیل کا متحدہ دارالحکومت قرار دیا تھا۔
امریکہ اور اقوام متحدہ کے بیشتر رکن ممالک اس الحاق کو تسلیم نہیں کرتے اور ان کے خیال میں یروشلم کا حتمی درجہ فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات میں اہم نکتہ ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بعد واپس جارہے ہیں خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اکتوبر 1995 میں امریکی کانگریس نے ایک قانون پیش کیا تھا جس میں متحدہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت اور امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے لیے رقوم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تاہم کسی بھی رپبلکن یا ڈیموکریٹ صدر نے اس قانون پر عمل درآمد نہیں کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق انھوں نے نتن یاہو سے وعدہ کیا کہ اگر وہ صدر منتخب یوگئے تو اسرائیل کو ’غیرمعمولی سٹریٹیجک، ٹیکنالوجیکل اور عسکری تعاون‘ فراہم کریں گے۔
بیان کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل ’عالمی سطح پر شدت پسند اسلامی دہشت گردی کے جنگ‘ میں امریکہ کا اہم اتحادی ہے۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے، شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ اور دیگر علاقائی سالمیت کے دیگر موضوعات پر گفتگو کی۔