یروشلم (جیوڈیسک) ایک فلسطینی حملہ آور نے یروشلم کے قدیمی حصے میں تین اسرائیلیوں کو چاقو سے نشانہ بنایا، جس کے جواب میں فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے اسے ہلاک کر دیا۔
بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی اردن کے شہر نابلوس سے تعلق رکھنے والے اس حملہ آور نے چاقو سے دو اسرائیلی راہگیروں کو نشانہ بنایا اور فرار ہو گیا۔ حکام کے مطابق اس حملے میں زخمی ہونے والے دونوں اسرائیلی الٹرا آرتھوڈوکس یہودی تھے۔
پولیس نے تعاقب کے بعد جب اس فلسطینی حملہ آور کو ایک رہائشی علاقے میں گھیرے میں لیا تو اس نے ایک سکیورٹی اہلکار پر بھی حملہ کر دیا۔ تب اسرائیلی فورسز نے اس پر فائرنگ کر دی اور وہ مارا گیا۔ یروشلم میں پولیس ترجمان مکی روزنفیلڈ نے بتایا کہ زخمی ہونے والے اسرائیلیوں کی جان کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔
روئٹرز نے فلسطینی ویب سائٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس حملہ آور کا نام احمد غزال تھا۔ بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی اردن کے شہر نابلوس کے اس رہائشی کی عمر سترہ برس تھی۔ اس فلسطینی نوجوان نے یہ حملہ دمشق گیٹ کے قریب اسی مقام پر کیا، جہاں تین روز قبل بارڈر فورس نے ایک فلسطینی حملہ آور خاتون کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس خاتون پر بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے چاقو کی مدد سے سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
اکتوبر سن دو ہزار پندرہ سے شروع ہونے والے ایسے حملوں کے باعث 242 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق ان میں سے 162 فلسطینی ایسے تھے، جنہوں نے اسرائیلوں پر حملہ کیا تھا یا کرنے کی کوشش کی تھی اور جوابی کارروائی میں انہیں ہلاک کیا گیا۔ اس عرصے میں لقمہٴ اجل بننے والے دیگر فلسطینی مختلف جھڑپوں میں جان سے مارے گئے۔
ان پُر تشدد واقعات میں اب تک دو امریکیوں کے علاوہ 37 اسرائیلی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل حکام کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیادت کی طرف سے اکسانے کے نتیجے میں یہ حملے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم فلسطینی اتھارٹی ایسے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔