تحریر : رانا ابرار یہودیوں کے کارنامے پڑھنے کے لئے پورے یورپ میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی تین کتابیں ہیں جو حکومتوں کی کرپشن اور سیاسی سازشوں اور مجرمانہ اتحاد سے متعلق ہیں۔ ان میں سے پہلی کتاب”Dialogue in Hell between Machiavelli and Montesquieu” اس کتاب کا طرزِ بیاں طنزیہ ہے اور سبجیکٹ بادشاہ نیپولین سوئم ہے،اور اس میں کھیل گورنمنٹ کا اُلٹ َپلٹ اور تخریبی بربادی ہے،فن ِنگاری وخطابت جزباتی ہے ،پیسے کابے جا استعمال ،اور خفیہ ایجنٹوں کا بیان بھی ہے جس طرح دنیا پر قابض ہیں۔ دوسراایک جرمن ناول ہے جس کا نام”Biarritz” ہے، جسے 12 ربی (یہودی علم قانون )کی کہانی بھی کہتے ہیں۔اس میں اسرائیل کے قبیلوں کا بیان ہے جو کہ پاک قبرستانوں(جن کے ساتھ ان کے گرجاملحق ہوتے) میں خفیہ طور پر ملتے اور سحرانگیز گیت گاتے اوراپنے ان یہودی بنکاروں کی کامیابی کا جشن مناتے کہ جو دنیا پر کنٹرول کر چکے تھے ۔تیسری بک “The Book of the Kabal” کے نام سے پکاری جاتی ہے ایک روسی یہودی نے لکھی جو بعد میں عیسائیت قبول کرتا ہے۔
یہ یہودی کونسل کی یاداشت کی تعبیر تھی، اس میں ریاست اندر ریاست کا بیان ہے اور اس کے ساتھ کہا گیا ہے کہ یہودی انٹرنیشل سازشوں میں مشغول رہے ہیں۔ کچھ حضرات پروٹوکولزکو، سازش کرنے والوں کی زبان کہتے ہیں ،کچھ دانش وروں کے مطابق اس کے انداز بیان میں جس طرح کے فقرہ جات ہیں لکھاری نے یہودیوں کے خلاف لکھا ہے اور یہ پروٹوولز پروپیگنڈہ پر بنیاد کرتے ہیںیعنی” الٹا چور کتوال کو”اس کی دلیل یہ دیتے ہیں کیا یہودی اپنا ماسٹر پلان اس طرح سے لکھ کر کے دنیا کے سامنے لائیں گے اس طرح تو جو سازش وہ کرنا چاہتے ہیں دنیا کو پتا چل جانے پر کیا اسکا حل نہیں نکالا جا سکے گا؟خود اپنے پائوں پر کوئی بھی کلہاڑی نہیں مارتا۔، لیکن جس طرح میں پہلے عرض کر چکا ہوں اس کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے اس کا مقصد صرف نشرواشاعت تھا اور دنیا کو اپنی کامیابی بتانا تھاکہ کس طرح سے ہم نے پوری دنیا کی اکانومی کو اپنے کنٹرول میں کیااور مزید کریں گے،کس طرح سے میڈیا پر مکمل کنٹرول کیااور مزید کریںگے کس طرح سے مختلف ملکوں میں سازشیں رچا کر کے اپنے مقاصد کی جنگیں شروع کروائیںاور مزیدکروائیں گے یہ وہ بدلہ تھا جو انہوں نے ہٹلر سے مار کھانے کے بعد لیا۔
لیکن یہ بدلہ تو عیسائیوں سے لینا تھا پھر مسلمانوں کا کیا قصور ؟ کیوں مسلمان کے خلاف سازشیں رچا رہے ہیں کیا وجہ ہے حالانکہ مسلمان تو مادی وسائل میں ان سے بہت کمزور ہیں تو بھلا کیا ضرورت ہے کہ وہ ان کے خلاف سازش کریں ایویں ہی مسلمان بائولے ہوئے پڑے ہیں جو صیہونی یہودیوں پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہیں انکو کیا ضرورت ہے ایساکرنے کی فلاں فلاں ۔آج ہمارے درمیان اس طرح کی منظم سوچ کام کررہی ہے اور ہمیں یہ باور کروایا جا رہا ہیکہ ایسا کچھ بھی تو نہیں اور یہودیوں کو کوئی ضرورت نہیں ہے کہ وہ ایسا کچھ کرنے میں اپنا وقت ضائع کریں اور یہ وہ لوگ ہیں جو یہودیوں کے کارندے یا پیادے ہیں جس طرح تاریخ میں رہے ہیں۔
ALLAH
ً باریک بینی سے دیکھتے ہوئے فرض کیا میں یہ بات درست مان لیتاہوں یہودیوں کو مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہیں ۔۔۔!لیکن اسلام سے خطرہ ہے کہ جس طرح سے پوری دنیا میں دوسرے مذاہب کے مقابلہ میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور دوسرے مذاہب کے لوگ خاص کر یورپ میں لوگ کثیر تعداد میں اسلام میں داخل ہو رہے ہیں۔ یہودی اپنے مذہب کے معاملہ میں بہت کٹر ہیں اور انکو یہ بھی معلوم ہے کہ کس طرح سے ایک مسلمان ایک کھجور کھا کر بھی گزارا کر سکتا ہے ، مذہب کے معاملہ میں اور خاص کر محمد کے معاملہ میں اپنی جان تک قربان کر دیتا ہے یہ ہی وہ باتیں ہیں جن سے وہ ڈرتے ہیں ،وہ ایٹم بمب یا ہتھیاروں سے نہیں ڈرتے اور نہ انکو ڈرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسپر وہ بین الاقوامی طور پر بہت مضبوط ہیں ۔وہ ڈرتے ہیں تو مسلمان کے جزبہ اور نعرہ تکبیر سے ،وہ برائے نام مسلمانوں سے نہیں ڈرتے وہ ڈرتے ہیں تو ان لوگوں سے جو اسلام کے مطابق اپنی زندگی گزارتے ہیں جو مادیت کی بجائے مذہب اور اس کے عقائد کو ترجیح دیتے ہیں اور اس معاملے میں وہ مسلمانوں کی تاریخ بھی جانتے ہیں اس وقت اگر کوئی ہے جو ان کی راہ میں رکاوٹ بنے تو وہ ایک ایسا آدمی ہے جو اپنی مرضی سے کسی چیز کے حصول کے لئے کسی کا آلہ کار نہیں بنتا بلکہ مقابل اس کے وہ اپنے عقائد کو اہمیت دیتا ہے۔
اس کے عقائد اسکی ذہن سازی کرتے ہیں کہ اللہ کے دین کی سربلندی کے لئے وہ بلا معاوضہ اپنی تمام تر مہارتیں صرف کرے ۔اس کے اندر حوس نہیں کیونکہ اسکا مذہب اسے صبر کا درس دیتا ہے قربانی کا جذبہ عطا کرتا ہے۔مذہب اسلام ہر انسان کی جبلت اور بھوک کو خواہ جس قسم کی بھی ہو،نفسانی،پیٹ کی بھوک ہو حرص ولالچ ہو یا خواہش ہو اس کے لئے ایک ضابطہ اور قانون فراہم کرتا ہے جس کے مطابق وہ اپنی زندگی گزار سکے ۔اور جو سچے دل سے کلمہ پڑ لیتا ہے تو اس میں اگر ایمان کی ایک چنگاری بھی ہو تو وہ چنگاری ہی کافی ہے اس چنگاری سے ڈرتے ہیں یہودی ، کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ اگر یہ بگڑ گیا تو یہ چنگاری بھی ایٹم بمب سے کم نہیں ، کیونکہ وہ اپنے عقائد پر سمجھوتہ نہیں کرتا اور نہ ہی کٹنے اور مرنے سے ڈرتا ہے ۔اسی محبت اور پختہ یقین سے یہودی ڈرتے ہیں۔
وہ اپنے پیادوں اور ایجنٹوں کے ذریعہ سے مسلمانوں پر کنٹرول کرنے کی کوشش تو کر رہے ہیں لیکن انکو کچھ برائے نام کے مسلمان مل جاتے ہیں جو انکے ایجنڈے پر عمل کریں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے کی وجہ سے انکا طریقہ کار یہ ہے کہ ان کے” ڈائیریکٹ ایجنٹ” مسلمان حکومتوں پر مسلط ہیں اور ان کے “ان ڈائریکٹ ایجنٹ” جو کہ برائے نام مسلمان ہیں وہ حکومت پر بٹھا دئے جاتے ہیں اور اس طرح مسلم دنیا پہ جنگ مسلط کر کے وہ ہی حکمت عملی اپناتے ہوئے مسلمانوں کو مزید تقسیم کر رہے ہیںاور آپسی دشمنی کو پروان چڑھا رہے ہیں۔