تحریر : رانا ابرار دنیا پر اپنا مکمل تسلط قائم کرنے کے لئے یہودی سرگرم عمل ہیں اور بڑی تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ دنیا میں اسوقت جتنے بھی مذاہب ہیں سب اتنی تیزی سے آگے نہیں بڑھ رہے جتنا کہ اسلام آگے بڑھ رہا ہے اور اس کے نام لیوا ئوں کی تعداد میںروز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے ہی یہودی مادی ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔اور یہودیوں کو اسوقت اتنا خطرہ عیسائیت سے نہیں جتنا کہ اسلام سے ہے کیونکہ وہ عیسائی مشنری پر تقریبا مکمل کنٹرول رکھتے ہیں ۔ لیکن مسلمانوں پر ابھی تک کوئی کنٹرول نہیں کر پایا اس لئے انکو آپس میں الجھا کر اور لڑوا کر اپنا راستہ سیدھا کر رہے ہیں ۔ ہٹلر کے سبق سکھانے پر جب یہودی سمبھلے تو انہوں نے کچھ تہہ کیا کہ وہ دنیا میں اپنی کھوئی ہوئی پہچان کو بحال کریں گے اور پھر سے ایک مضبوط قوم بن کر ابھریں گے ۔ دنیا کو دکھایاگیا ۔۔۔!ایک مسودہ ،ایک قانون ، ایک تحریر ، ایک راستہ۔ وہ سب کچھ تھا جسکی بدولت ان کی گرتی ہوئی حالت بہترہوئی اور قدرے بہترہوئی کہ دنیا میں جہاں بھی گئے اپنی جڑیں مضبوط کرتے گئے۔
ان کی اس قانونی کتاب کا نام “The Protocols Of Learned Elders Of Zion” اور 1919 میں دنیا اس سے متعارف ہوئی ۔ لیکن کچھ معلومات کے مطابق اس پر سب سے زیادہ کام یورپ اور امریکہ میں ہوا اور اس کے ذریعہ سے یہودی سازشوں کو پروان چڑھا کر کے پوری دنیا پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھا گیا۔پہلی صیہونی کانگرس1897 میںہوئی جس میں تہہ پایا کہ یہودی مل کر فری میسن کے ساتھ کام کریں گے، اوراپنے بڑے دشمن عیسائی طبقہ اور ان کی تہذیب کو منتشر کریں گے اور انکی تباہی کی وجہ بنیں گے ۔لیکن بات یہاں تک نہیں رکی ان کے راستے میں جو بھی آیا …! اسے یا تو کسی کے ساتھ الجھا دیا ،یا اسی کے کچھ لوگوں کو خرید کر اپنی مرضی کی پالیسیاں بنوا لی گئی ۔اس کے بعدان پروٹوکولز کا ترجمہ بہت سی زبانوں میں کیا گیا۔حالنکہ یہودی اپنے ان اصولوں کو آزما چکے تھے.! اور دانشور حضرات کے مطابق یہودی لابی نے ان پروٹوکولز کو لاگو کرنے کے لیئے متعارف کروایا تھا لیکن میرے مطا بق ایسا نہیں یہ پہلے سے ہی ان چیزوں پر اپنی منصوبہ بندی سے کاربند تھے لیکن عام فہم لوگوں کو اس چکر میں رکھنے کے لئے ان کو بڑے ڈرامائی انداز سے پیش کیا کہ اس طرح سے جو بھی ان کا تجزیہ کرے گا وہ یہ ہی سمجھے گا یہ ابھی اس مشن پر کام شروع کر رہے ہیں لیکن اس کی جڑیں کتنی گہریں اور مضبوط ہیں اس بات کا اندازہ کوئی نہیں لگائے گا جب کہ عام فہم میں ہم یہ ہی سمجھیں گے کہ جیسے 1919 میں انکو متعارف کرایا گیا تو کتنا عرصہ پہلے کام ہوا ہو گا کوئی دس بیس سال لیکن غور کریں تو اس کام تو وہ تین صدی پہلے ہی شروع کر چکے ہیں اور یہ تو انکی ایک رپورٹ ہے اپنی کارکردگی کی ۔ان کی چالاکی اور مکاری کا اندازا لگایا جا سکتا ہے ۔ پروٹوکولز کا جائزہ لیا جائے تو مندرجہ ذیل نکات یا بنیادی باتیں سامنے آتی ہیں جن پر کام ہوا اورباقی جو کام رہتا ہے اسکو جاری رکھنا ہے۔
1) بنیادی تعلیم وتربیت 2) معاشی جنگ 3) فتح ونصرت کے طریقے 4) مذہب کی جگہ مادیت 5) جبر اور جدید ترقی 6) فنی عمل پر عبور 7 ) بین الاقوام جنگیں 8) عارضی حکومت 9 ) تعلیمِ نو 10 ) طاقتور تیاری 11) مطلق العنان ریاست 12) پریس پر کنٹرول 13) مخالف کے لئے اضطراب و پریشانی 14) مذہب پر حملہ 15) مخالف پرسنگدل دبائو 16) اختیار کا ناجائز فائدہ 17) مخالفین کی گرفتاری 18 ) حکمران اور لوگ 19) مالی پروگرام 20) قرضہ اور اعتماد 21) سونے کی طاقت 22 ) دنیا پرحکمرانی 23) حکمران کی خصوصیات۔یہ وہ بنیادی نسخہ تھا جس کی بدولت یہودیوں نے کام کرنا شروع کیا اور آہستہ آہستہ دنیا پر قابض ہونے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور کافی حد تک وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب بھی ہو چکے ہیںجو کہ انہوں نے تہہ کیا تھا ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہم ان پروٹوکولز کولیتے ہوئے دنیا پرتجزیہ کریں تو ہم یہ نتیجہ اخذ کریں گے کہ کافی حد تک کامیاب رہے ہیں ۔کچھ تاریخی کارنامے لکھتا ہوں جو یہودیوں کے ہیں۔
Kumuyi
1649) یہودی ‘کرومویل ‘کی چارلز اول بننے میں مالی مدد کریں گے۔ اور بدلے میں انکی انگلستان واپسی قانونی نقطہ نظر سے جائز ہوگی۔1694) ولیم (اورنج )، انگلستان کے بادشاہ نے یہودیوں سے کسی معاملہ میں مالی مدد مانگی اور انہوں نے سود پر بینک نوٹ جاری کئے اور اس طرح پہلے سنٹرل بینک کی بنیاد رکھی گئی۔1697) لندن اسٹاک ایکسچینج دنیا میں سب سے زیادہ بلندی پر گئی ۔بدلہ میں12 حکومتی سیٹیں صرف یہودیوں کے لئے ریزو کی گئیں۔1750) یہودی میئرایمزچل کوکرائون کی طرف قرضہ دینے کا اختیار ملا ۔ نیا عہدہ اور “ہائوس آف ریڈشیلڈ “قائم ہوا۔1753) یہودی میئر ایمزچل ،اس کا پیادہ بادشاہ جارج دوئم اور ایمسٹرڈیم یہودی بنکار وں نے Naturalization Bill (قوم میں داخل ہونے کا بل) پاس کرایا تاکہ یہودی بھی برطانوی رعایامیں شمار ہوں گے۔1808) ‘نیپولین’ یوررپ کا حکمران بنا تو اس نے ایک فرمان جاری کیااس میں یہودیوں پر مناسب پابندیاں لگائی گئیں،اسپریہودیوں نے انتقام لینے کے لئے منصوبہ بندی کی۔1814) والٹرلو کی جنگ نیپولین کے انٹی جیوِش قانون کے خاتمہ کی آخری نشانی بنی اوریورپ پر عیسائیوں کا غلبہ ہو گیااور فرانس کے جیمز اور انگلینڈ کے ناتھن نے اس جنگ میں نیپولین کے خلاف مالی اعانت کی ۔1815) جیمز اور ناتھن (Rothschild) نے ویانا گانگرس میں یورپی حکمرانوں کوجمع کیا اور اپنی منصوبہ بندی کا ایک مسودہ پیش کیا جو ایک اور نیپولین کو اٹھ کر یورپی تشکیل کو اپنی مرضی سے ڈھالنے سے باز ر کھ سکے ،”طاقت کا توازن” وجہ اگر ایک یورپی قوم بہت زیادہ طاقتور بن گئی تو، دوسری قومیں اکٹھی ہو کر اسپر حملہ کریں گی، مطلب جن قوموں کو یہودی ظاہر کریں کہ وہ ہمارے دشمن ہیں تو ان کے پیادے کے ذریعہ سے ان کو دبا لیا جائے ۔1848) یہودیوں نے اپنے پیادوں (Rothschild) کے ذریعہ ایک کتاب لکھوائی جس کا مصنف کارل مارکس تھا کتاب میں یہودیوں کی طرف سے مانگ تھی بڑے شرفا سے کہ ان کی جائیدادیں انکو واپس کی جائیں۔
1890) “Vickers of England”دنیا کی سب سے بڑی اسلحہ اور گولہ بارود کی فیکٹری (Rothschild) نے بنوائی۔ ایک اسٹیج (Rothschild)کی جنگ کے لئے سیٹ کیا گیا پہلی جنگ عظیم ، دوسری جنگ عظیم اور اس طرح مزیدجنگوں کے لئے بھی۔ 1906) مارکونی کی ایجاد ریڈیو یہودی ڈیوڈ سرنوف کی وساطت سے مارکیٹ میں لایا گیا ۔ ‘ڈیوڈ سرنوف’ نے انگلینڈ میں “Marconi Company” بنوائی اور “RCA” امریکہ میں بنوائی اس طرح یہودیوںکے میڈیا پرکنٹرول کا آغاز ہوا۔1910) یہودیوں نے پورے یورپ میں “منسٹر آف فنانس” کے آفس پر اپنا قبضہ جما لیا۔’لوئس کلوٹز’فرانس کا منسٹر آف فنانس بنا، ایسے ہی اٹلی کا’ مِچل’ بنا، جرمنی کا ‘برن ہارڈ’، انگلینڈ کا ‘روفوس’، ترکی کا ‘ڈیوڈ’۔یہ سب یہودی تھے۔1913) Federal Reserve Bank” ” کو” وڈروولسن” وجود میں لایا ۔اس طرح امریکہ کا کنٹرول یہودیوں کے ہاتھ آیا۔1914) “Vickers of England” اسلحہ ساز کمپنی پہلی جنگ عظیم میں( Rothschild)کی ملکیت رہی ۔1916) جرمنی جنگ جیت رہا تھا۔
صیہونی یہودی وائزمین ایک زہریلی گیس دریافت کرتا ہے اور وعدہ لیتا ہے کہ وہ اسے انگلینڈ کو استعمال کرنے دے گا لیکن اس کے بدلے امریکہ کی مداخلت ہو گی اور صیہونیت کی مدد کرنا ہو گی۔ وزیر اعظم لائڈجارج نے اس پیشکس کو قبول کیا۔1917) لارڈ بیلفور ،وائزمین اور Rothschild نے ایک اعلامیہ میں آپسی منصوبہ بندی سے صیہونیوں کی عرب ممالک کے رقبہ پر چوری کو “سرکاری”کر دیا۔1919) یہودیوں نے جرمنی کی ذلت کے لئے”Treaty of Versailles” کیا۔1945) روز ویلٹ چرچل، یہودیوں کو کمیونسٹ روس کے خلاف نصف یورپ پر قبضہ کی اجازت دیتا ہے تا کہ وہ جنسی زیادتی کر سکیںاجتماعی قتل اور نسل کشی بھی کریں۔1948) ہیری ٹرومین، کی صیہونی یہودیوں نے مالی مدد کی کہ وہ اسرائیل کی شناخت قائم کریں۔ان صیہونیوں نے کس طرح سے تاریخ میں اپنا کردار اد کیا اور حکومتوں میں اپنا اثرو رسوخ کیسے بڑھایا اور طرح سے اپنے جال کو بنا کہ اب چاہتے ہوئے بھی بڑے بڑے تھنک ٹینک اس جال کو کاٹنے کی کوشش کریں تو اس میں الجھ جاتے ہیں۔