تحریر: طاہر باہو دریائے چناب جس کی ایک ایک بوند سے پیار کی مہکار اور جس کی ایک ایک موج سے سُرِ لطیف پھوٹتی ہے، اس کے کنارے ایک خوبصورت شہر آباد ہے۔ اس شہر کا نام جھنگ ہے۔ یہ شہر صوبہ پنجاب کے وسط میں واقع ہے۔ جھنگ کے معنی ہیں ’درختوں کا جھنڈ‘۔ شائد کسی زمانے میں یہاں جنگل ہو لیکن اب تو جنگل میں منگل کا سماں ہے۔ اس شہر کے تین بڑے حصّے ہیں۔
1. جھنگ شہر یا جھنگ سٹی
2. جھنگ صدر یا مگھیانہ
3. سیٹلائٹ ٹائون یا نیا شہر
سرزمینِ جھنگ ایک زرخیز خطہ، رومان پرور دھرتی اور اولیائے کرام کا مسکن ہے۔ دریائے چناب اور جہلم کے سنگم پر واقع اس قدیم ضلع کو انگریزوں کے دور میں ’سیال سٹیٹ‘ کہا جاتا تھا۔ ایک صدی قبل کی بات ہے کہ جھنگ کی کُل چھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل لائلپور بھی ہوا کرتی تھی جِسے آج دنیا فیصل آباد کے نام سے پکارتی ہے۔
Punjab
قسمت دیکھئے کہ کہ ضلع جھنگ کی تحصیل فیصل آباد آج اسی ضلع کا ڈویژنل ہیڈ کوارٹر بن چکی ہے۔ ضلع جھنگ کی چار تحصیلیں ہیں جو جھنگ، شورکوٹ، اٹھارہ ہزاری اور احمد پور سیال کے نام سے مشہور ہیں۔ یہ پنجاب کا واحد ضلع ہے جس کی حدیں دس اضلاع کے ساتھ ملتی ہیں۔
محلِ وقوع کے لحاظ سے یہ پنجاب کا مرکزی ضلع ہے۔ اس دھرتی نے حضرت سلطان باہو رح جیسے سلطان العارفین، ڈاکٹر عبدالسّلام اور ڈاکٹر ہرگوبند خورانہ جیسے سائنسدان، مجید امجد، شیر افضل جعفری جیسے معتبر شعرا اور ڈاکٹر طاہرالقادری جیسے عظیم سکالر پیدا کیئے۔
ضلع جھنگ زرعی اعتبار سےایک زرخیز خطہ ہے اور کپاس، چاول، گنا اور گندم کی پیداوار میں پنجاب بھر میں منفرد مقام رکھتا ہے۔ جھنگ کی لوک داستان ہیر رانجھا بھی دنیا کے عاشق مزاج لوگوں کے لئے دلچسپی کا سامان رکھتی ہے۔ برصغیر پاک و ہند کی سب سے پرانی مسجد بھی ضلع جھنگ کے قصبے پیر عبدالرحمٰن میں واقع ہے۔ یہ مسجد 705 ء میں قائم ہوئی۔
Nawaz Sharif
میں نے جب جھنگ کی تاریخ کو دیکھا اور اس کی پسماندگی کو دیکھا تو مجھے بہت دکھ ہوا۔ میں وزیرِ اعظم پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ جھنگ میں یونیورسٹی کا قیام اور میڈیکل کالج بنایا جائےاور جھنگ کو ڈویژن کا درجہ دیا جائے۔ جھنگ کی خوبصورتی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ میاں صاحب! اگر جھنگ کی تحصیل فیصل آباد ڈویژن بن سکتی ہے تو جھنگ کیوں نہیں بن سکتا۔