جھنگ کی خبریں 8/5/2014

فیسکو نے جھنگ ، ٹوبہ ٹیک سنگھ ، چنیوٹ سمیت ریجن کے 8 اضلاع کے 32لاکھ 30ہزار صارفین کو اربوں روپے کا جھٹکا لگانے اور خود کش حملے کا پروگرام مرتب کرلیا۔ ریجن بھر کے 50 یونٹس سے زائد بجلی استعمال کرنے والے تمام گھریلو صارفین سے اپریل 2013 ء سے اب تک51 سے350یونٹس تک فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے بقایاجات وصول کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔فیسکو کے فیصلہ نے شدید گرمی اور بد ترین لوڈشیڈنگ میں عوام کے ہوش اڑا دیئے۔ حکومت سے فیصلہ فوری واپس لینے کا مطالبہ
جھنگ (خصوصی رپورٹ ):فیصل آباد الیکٹرک سپلائی
کمپنی نے جھنگ ، ٹوبہ ٹیک سنگھ ، چنیوٹ، فیصل آباد، سرگودھا، میانوالی، خوشاب ، بھکر سمیت ریجن کے 8 اضلاع کے 32لاکھ 30ہزار صارفین کو اربوں روپے کا جھٹکا لگانے اور خود کش حملے کا پروگرام مرتب کرلیاہے جبکہ ریجن بھر کے 50 یونٹس سے زائد بجلی استعمال کرنے والے تمام گھریلو صارفین سے اپریل 2013 ء سے لے کر اب تک ایک سال سے زائد عرصہ کے 51 سے 350یونٹس تک فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (FPA )کے بقایا جات وصول کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے نیز فیسکو کے مذکورہ تباہ کن فیصلہ نے شدید گرمی اور بد ترین لوڈشیڈنگ میں عوام کے ہوش اڑا دیئے ہیں جس پر انہوںنے حکومت سے فیصلہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کیاہے۔ تفصیلات کے مطابق معلوم ہواہے کہ فیسکو فیصل آباد کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (آئی ایس) عزیزا حمد کی جانب سے تمام متعلقہ حکام کو جاری کئے گئے لیٹر نمبر FCC/J-150/2939 مورخہ 6 مئی2014 ء اور دوسرے لیٹر نمبر FCC/J-150/2942 مورخہ 6مئی 2014ء میں حکم دیاگیاہے کہ چونکہ لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے انٹرکورٹ اپیل نمبر 128-31 کے15 اپریل 2013 ء کو سنائے گئے فیصلہ میں سنگل بینچ کافیصلہ معطل کردیاتھا لہٰذا ایسے تمام گھریلو صارفین جو 50یونٹس سے زائد اور 51 سے لے کر 350 یونٹس کے درمیان بجلی استعمال کررہے ہیں یا کر چکے ہیں سے اپریل 2013 ء سے اب تک ہر ماہ کا فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ چارج وصول کیاجائے۔ لیٹر میں کہاگیاہے کہ قبل ازیں صرف ایسے گھریلو صارفین سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ چارجز وصول کئے جارہے تھے جو 350 یونٹس سے زائد بجلی استعمال کرتے تھے لیکن اب صرف 50یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ چارجز سے مستثنیٰ ہیں لہٰذا ریجن بھر کے آٹھوں اضلاع کے 32لاکھ سے زائد گھریلو صارفین سے اپریل 2013ء سے اب تک کے 50 یونٹس سے زائد اور 51 سے 350یونٹس تک کے درمیان استعمال کئے جانیوالے بجلی کے یونٹس پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ چارجز لگاکر صارفین سے بتدریج تمام رقم وصول کی جائے ۔ نوٹیفکیشن میں کہاگیاہے کہ چونکہ 15 اپریل 2013 ء کو سنائے گئے لاہور ہائی کورٹ ڈبل بینچ کے فیصلے سے قبل ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے 350یونٹس سے کم بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ چارجز وصول کرنے سے روک دیاتھااس لئے گھریلو صارفین سے یہ رقم وصول نہیں کی جارہی تھی مگر اب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے بھی تمام گھریلو صارفین سے جو 51 سے 350 یونٹس تک بجلی استعمال کررہے ہیں ایف پی اے وصول کرنے کی ہدایت جار ی کر دی ہے ۔ انہوںنے نوٹیفکیشن میں مزید کہاہے کہ پینڈنگ ایف پی اے اپریل 2014 ء کامہینہ ختم ہونے اور مئی 2014ء کا بل آنے سے قبل ایڈجسٹ و پوسٹ کیاجائے۔ مزید برآں اس ضمن میں ایڈیشنل منیجرز (ایم آئی ایس) فیسکو کمپیوٹرز سنٹرز ، منیجر (سی ایس ) اور دیگر حکام کو بھی باضابطہ آگاہ کردیا گیاہے۔ دوسری جانب تمام گھریلو صارفین نے فیسکوکی جانب سے عوام پر بجلی بم گرانے اور ایف پی اے کا خطرناک جھٹکا لگانے کے خوفناک منصوبہ پر شدید ترین احتجاج کیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ انہیں باقاعدگی سے بجلی کے بل جمع کروانے کی سزا دی جارہی ہے جبکہ اب ان سے گزشتہ سال اپریل 2013ء سے اب تک ایک سال سے زائد کا ایف پی اے وصول کرنے کے احکامات سراسر ناجائز و غیر قانونی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر لاہور ہائی کورٹ کے ڈبل بینچ نے 15 اپریل2013 ء کو سنگل بینچ کا فیصلہ منسوخ کیاتھا تو فیسکو ایک سال کیوں انتظار کرتارہا۔ انہوںنے کہاکہ اگر یہ ظالمانہ و سفاکانہ فیصلہ واپس نہ لیاگیا تو وہ کسی بھی راست اقدام سے گریز نہیں کریں گے۔ دوسری جانب مختلف سیاسی ، دینی ، مذہبی جماعتوں نے بھی اس فیصلہ پر شدید رد عمل کااظہار کرتے ہوئے ایف پی اے کی وصولی کافیصلہ فوری واپس لینے کامطالبہ کیاہے اور کہاہے کہ یہ اقدام مرے کو مارے شاہ مدار کے مقولہ کے مترادف ہے کیونکہ اس سے ہر غریب سے غریب شخص بھی متاثر ہو گا اور ہر ایسے گھر میں جہاں 2کمرے ہیں وہاں 150 سے 200یونٹس بجلی کابل آنا معمول ہے۔ انہوںنے بتایاکہ غریب افراد پہلے ہی کمر توڑ مہنگائی کی چکی میں بری طرح پس رہے ہیںاس پر یہ اقدام انہیں زندہ درگور کرنے کے مترادف ہو گاجس پر عوام سڑکوں پر آنے پرمجبور ہوں گے اور ان کا احتجاج سب کو خش وخاشاک کی طرح بہا لے جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال جھنگ کے حکام نے سی ٹی سکین روم سے چوری ہونے والی انتہائی قیمتی مشینری کا معاملہ گول کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔ انکوائری آفیسر بھی متعلقہ میڈیکل آفیسر و ریڈیالوجسٹ کی بجائے ماتحت عملہ پر ملبہ ڈالنے کیلئے سرگرم ہو گیا ۔ عوامی ، سماجی ، صحافتی حلقوں کا واقعہ کی انکوائری کسی غیر جانبدار انتظامی افسرسے کروانے کا مطالبہ
جھنگ (خصوصی رپورٹ ):ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال جھنگ کے حکام نے سی ٹی سکین روم سے چوری ہونے والی لاکھوں روپے مالیتی انتہائی قیمتی مشینری کا معاملہ گول کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں جبکہ انکوائری آفیسر ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ بھی متعلقہ میڈیکل آفیسر و ریڈیالوجسٹ کی بجائے ماتحت عملہ پر ملبہ ڈالنے کیلئے سرگرم ہو گیا ہے نیز عوامی ، سماجی ، صحافتی حلقوں نے واقعہ کی انکوائری کسی غیر جانبدار انتظامی افسرسے کروانے کا مطالبہ کیاہے ۔ تفصیلات کے مطابق معلوم ہواہے کہ 25 اپریل کوڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال جھنگ کے سی ٹی سکین روم میں چوری کی دلیرانہ واردات کے دوران نامعلوم چور لاکھوں روپے مالیت کی انتہائی قیمتی مشینری چوری کر کے لے گئے مگر ہسپتال انتظامیہ مقدمہ کے اندراج سے گریز کر تی رہی تاہم جب معاملہ میڈیا کی نظرمیں آیاتو ایم ایس نے میڈیارپورٹس کی روشنی میں اے ایم ایس پرمشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی اور کہاکہ انکوائری کے دوران ذمہ داروں کا تعین کرکے مقدمہ کااندراج کروایا جائیگا۔ بعد ازاں انکوائری آفیسرانتہائی ماہرانہ انداز میں معاملہ گول کرنے کیلئے روبینہ شاہین چارج نرس ، محمد نواز ٹیکنیشن سی ٹی سکین ڈیپارٹمنٹ ، غلام شبیر وارڈ سرونٹ ، سجاد حسین سینٹری ورکر، غلام یاسین چوکیدار کو انکوائری نوٹس جاری کیااورانہیں 7مئی کو انکوائری میں پیش ہونے کی ہدایت کی ۔ موصوف نے میڈیاکے نمائندگان کو بھی 7مئی کو انکوائری میں شامل ہونے کاسرکلر جاری کیا جو انہیں انکوائری سے اگلے دن8مئی کو موصول ہوا۔ اس طرح جان بوجھ کر انکوائری خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور متعلقہ ریڈیالوجسٹ و میڈیکل آفیسر کو طلب تک نہ کیاگیاہے ۔ عوامی حلقوں نے بتایاکہ حکومت پنجاب کی جانب سے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال جھنگ کو انتہائی ایمرجنسی کی صورت میں دماغی چوٹ لگنے و دیگر نیورو پرابلمز کی تشخیص و علاج معالجہ کیلئے کروڑوں روپے مالیت کی انتہائی قیمتی سی ٹی سکین مشین فراہم کی گئی تھی مگر بد قسمتی سے نااہل ، ان ٹرینڈ سٹاف نے اس مشینر ی کو غلط استعمال سے خراب کردیا جس کی مرمت کیلئے ابھی اقدامات جاری ہی تھے کہ گزشتہ روز انکشاف ہواکہ سی ٹی سکین مشین سے منسلک انتہائی قیمتی لاکھوں روپے مالیت کی مشینری راتوں رات چوری کر لی گئی ہے ۔جب اس سلسلہ میں ایم ایس سے دریافت کیاگیا تو انہوںنے بتایاکہ ٹیکنیشنز کی ایک ٹیم مشینری کی چیکنگ کیلئے آئی تھی جس کے بعد اب اس مشینری کے غائب ہونے کاپتہ چلا ہے اس لئے انکوائری کی جارہی ہے کہ یہ قیمتی مشینری کس طرح غائب ہوئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ انکوائری مکمل ہونے پر مزید کاروائی کی جائے گی تاہم جب ان سے مقدمہ کے اندراج کے بارے میں دریافت کیاگیا تو وہ اس کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے کیونکہ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے مقدمہ درج ہی نہیں کروایا گیا۔ دوسری جانب شہریوں کا کہناہے کہ ہسپتال انتظامیہ ، سی ٹی سکین روم اٹینڈنٹ اور متعلقہ اہلکاروں کی ملی بھگت کے بغیر انتہائی قیمتی مشینری کی چوری ممکن ہی نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اس واقعہ سے جہاں جھنگ کے ہزاروں شہری سی ٹی سکین کی سہولت سے محروم ہو گئے ہیں وہیں منظم مافیا کے ذریعے خزانہ سرکار کو کروڑوں روپے کا نقصان بھی پہنچایاگیاہے جو کسی صورت قابل برداشت اقدام نہیں ۔ انہوںنے وزیر اعلیٰ پنجاب محمدشہباز شریف سمیت تمام ارباب اختیار سے واقعہ کافوری سختی سے نوٹس لینے اور مشینری کی برآمدگی سمیت ذمہ دار نااہل حکام کو فوری معطل و تبدیل کرنے کا مطالبہ کیاہے
########################
پیر سے شروع ہونے والے ماں و بچے کی صحت کے ہفتہ کے دوران 2 سے 5سال تک کی عمر کے بچوں کو ڈائریا جیسی خطرناک بیماری سے بچانے کیلئے ترجیحی اقدامات کئے جائیں گے ۔ڈاکٹرذوالفقار علی
جھنگ (خصوصی رپورٹ ):پیر 12 مئی سے شروع ہو کر ہفتہ 17مئی تک جار ی رہنے والے ماں و بچے کی صحت کے ہفتہ کے دوران 2 سے 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو ڈائریا جیسی خطرناک بیماری سے بچانے کیلئے ترجیحی اقدامات کئے جائیں گے ۔ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر خصوصی ہیلتھ پروگرام محکمہ صحت جھنگ ڈاکٹر ذوالفقار علی نے بتایا کہ اس مہم کے دوران 2سال سے 5 سال تک کی عمر کے تمام بچوں کو پیٹ کے کیڑوں سے بچانے کی خاص دوا بھی دی جائے گی جبکہ پیدائش سے لیکر 2سال تک کے بچوں کو حفاظتی ٹیکے بھی لگائے جائیں گے۔انہوںنے بتایاکہ اس 6روزہ مہم کے دوران حاملہ خواتین کو تشنج سے بچائو کے حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے جبکہ عوام کو فیملی پلاننگ کے متعلق آگاہی بھی دی جائے گی ۔انہوںنے بتایاکہ لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنے علاقوں میں صحت کے متعلق اجلاس وسیمینار منعقد کریں گی اور ماؤں کو محفوظ طریقہ پیدائش سمیت بچوں کو ماں کے دودھ کی افادیت بارے آگاہ کیاجائیگا۔انہوںنے بتایا کہ اس ضمن میں متعلقہ عملہ کو سخت ہدایات جاری کردی گئی ہیں اور واضح کردیاگیاہے کہ ماں و بچے کی صحت کے ہفتہ کے سلسلہ میں کسی غفلت ، کوتاہی ، لاپرواہی کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔