جھنگ : جھنگ یونین آف جرنلسٹس جھنگ کے صدر لیاقت علی شام نے اہم اجلاس جمعرات 16 اپریل کو صبح 11 بجے پریس کلب جھنگ میں طلب کر لیاہے جس میں یونین و پریس کلب کے انتخابات سمیت دیگر ضروری امور پر فیصلے کئے جائیں گے۔جھنگ یونین آف جرنلسٹس جھنگ کے جنرل سیکرٹری سلطان احمد ملک کی جانب سے جاری کئے گئے ایجنڈا کے مطابق اجلاس میں صرف یونین اینڈ پریس کلب کے ممبران کوہی شرکت کی اجازت ہوگی۔ انہوںنے بتایاکہ اجلاس میں تمام ممبران کی مشاورت سے یونین اور پریس کلب کے سالانہ انتخابات سمیت دیگر اہم مسائل زیر غور لائے جائیں گے ۔ انہوںنے بتایاکہ اجلاس میں شریک ممبران کی مشاورت سے آئندہ کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کیاجائیگا۔ انہوںنے بتایاکہ انتخابات کی حتمی تاریخ کے فیصلہ سمیت دیگر شہروں کی طرز پر جھنگ میں صحافی کالونی کے قیام ، پریس کلب کی اپ گریڈیشن اور جھنگ کے صحافیو ں کے اتحاد و اتفاق کیلئے ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کیلئے بھی اقدامات کو یقینی بنایاجائیگا۔ انہوںنے بتایاکہ مذکورہ اجلاس یونین و پریس کلب کے 33 ممبران کی ریکوزیشن پر طلب کیاگیاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جھنگ : پاکستان کسان ویلفیئر کونسل کے چیئرمین چوہدری عبداللطیف سہو نے کہاہے کہ پاکستان میں موجود 80 ملین میں سے صر ف 21 ملین ایکڑ زرعی رقبہ زیر کاشت ہے جبکہ پاکستان سمیت دنیاکی آبادی 1.6 فیصد اور غلے کی پیداوار 0.9فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھنے کے باعث مستقبل میں غذائی بحران پیداہونے کا خدشہ ہو سکتاہے لہٰذا تمام سٹیک ہولڈرز کو اس ضمن میں سنجیدگی سے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ آرگینک زرعی مصنوعات کی ترقی اور زیادہ سے زیادہ غذائی اجناس کی پیداوار حاصل کرتے ہوئے مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنا ممکن ہو سکے۔ پیر کے روز میڈیاسے بات چیت کے دوران انہوںنے کہاکہ پانی کے ذخائر میں اضافہ اور متناسب استعمال کو فروغ دے کر اتنا ہی مزید رقبہ زیرکاشت لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی آبادی 1.6فیصد سالانہ کی رفتار سے بڑھ رہی ہے جبکہ غلے کی پیداوار اس کے مقابلے میں 0.9فیصد سالانہ کی شرح سے بڑھ رہی ہے جو کہ آنے والے سالوں میں غذائی بحران پیدا کرنے کا موجب بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں لاکھوں جنگلی آموں کے درختوں سے لاکھوں من آم ہر سال پیدا ہوتا ہے جو مارکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے گل سڑ کر ضائع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذائقے اور غذائیت کے لحاظ سے دنیا میں منفرد خصوصیت کے حامل آم کی اس قسم کو دنیا بھر میں آرگینک اچار، چٹنی اور دیگر ویلیوایڈڈ اشیاء کی صورت میں بیرونی منڈیوں میں بھجوا کر خطیر زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔