جھنگ کی خبریں 31/1/2017

Jhang

Jhang

جھنگ (تحصیل رپورٹر) ڈی آئی جی جیل خانہ جات عبدالرئوف رانا نے دسٹرکٹ جیل جھنگ کا دورہ کیا اور ووکیشنل ٹرنینگ انسٹیٹیوٹ ڈسٹرکٹ جیل جھنگ وزٹ کیا انکے ہمراہ خادم حسینن اصغر پرنسپل ووکیشنل ٹرنینگ انسٹی ٹیوٹ جھنگ، سہیل عباس انسٹرکٹرVTI جھنگ، ظہیر الدین بابر APO،VTI جھنگ، محمد اکرام خان انسٹرکٹر موٹر سائیکل مکینک، انعام الحق لیب اسسٹنٹ موٹر سائیکل مکینک، حافظ وقاص انسٹرکٹر الیکٹریشن، نوید اقبال لیب اسسٹنٹ انڈسٹریل لیب الیکٹریشن۔انہوں نے سپرنٹنڈنٹ جیل شیخ محمد افضل جاوید، چوہدری حق نواز ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ، جاوید رشید ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اور دیگر عملہ کے ہمراہ جیل کا وزٹ کیا۔کچن ا سیران پرکھانا چیک کیااور غلہ گودام کو چیک کیا۔نوعمر وارڈ ،خواتین وارڈ اور ہسپتال کو چیک کیا۔اور ایک سزائے موت کے قیدی کو مصنوئی ٹانگ بھی لگوائی اور نو عمر اسیران کے لئے بنائی گئی کمپیوٹر لیب کو چیک کیا ۔ہسپتال میں موجود مختلف مریضوں کو چیک کیااور ہسپتال میں موجود مشینوں اور ڈسپنسری کوچیک کیا۔جیل کے صفائی ستھرائی کے نظام کو چیک کیااور اطمینان کا اظہار کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جھنگ ( ڈسٹرکٹ رپورٹر )محکمہ تعلیم کا خالد کلرک کرپشن کا بے تاج بادشاہ ہونے کے ساتھ جعلی عطائی ڈاکٹر بھی نکلا،اپنا ذاتی کلینک بنا رکھا ہے جبکہ کلینک میںایک ہی سرنج کا باربار استعمال اور ناقص ادویات شہریوں کی زندگیاں خطرے میں اثرورسوخ ہونے کی وجہ سے محکمہ ہیلتھ نے آنکھیں بند کر رکھی ہیںاعلیٰ حکام سے تادیبی کارروائی کا مطالبہ ۔تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم کا خالد کلرک کرپشن کا بے تاج بادشاہ ہونے کے ساتھ جعلی عطائی ڈاکٹر بھی ہے جس نے جھنگ سٹی بستی گوگے والا میں اپناذاتی کلینک بھی بنا رکھا ہے جبکہ کلینک میںایک ہی سرنج کا باربار استعمال اور ناقص ادویات شہریوں کو مختلف بیماریوںمیں مبتلا کر رہی ہیں جس سے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ہے ۔مذکورہ ڈاکٹر نیم حکیم خطرہ جان بن کر شہریوں کی جانوں سے کھیل رہا ہے جو کہ صرف پیسے کا پجاری ہے اہل علاقہ اس جعلی ڈاکٹر کے ہاتھوں لوٹنے پر مجبور ہیں ۔معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ کلرک سرکاری حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری خزانے اور عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے ۔محکمہ تعلیم کا کلرک ہونے کی وجہ سے اور سیاسی اثرورسوخ ہونے کی وجہ سے محکمہ ہیلتھ نے بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں ۔عوامی و سماجی و صحافتی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر جھنگ کے علاوہ اعلیٰ حکام سے انکوائری کر کے کلینک کو سیل کرنے اور مذکورہ کلرک کی جائیداد اور مالی حیثیت کا جائزہ لینے اور لوٹا ہوا مال سرکاری خزانے میں جمع کروانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ْ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو مختلف ٹریفک حادثات میں18 ا فرا د شدیدزخمی۔
ریسکیو1122نے ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال منتقل کیا
جھنگ(تحصیل رپورٹر )محمد زبیر میڈیا کواڈینیٹر کے مطابق پہلاحادثہ فیصل آباد روڈ بائی پاس کے قریب تیز رفتار ہائی روف کے اُلٹنے سے پیش آیاجس سے 36سالہ اقبال بی بی 40سالہ ممتاز بی بی 30سالہ خیرات 20سالہ سعدیہ30سالہ مجاہد22سالہ عمر فاروق 50سالہ فیضاںبی بی30سالہ محمد امجد35سالہ سکندر اور 50سالہ مختار احمد شدید زخمی ہو ا دوسرا حادثہ ملتان روڈ میرک سیال کے قریب تیز رفتارکار اور ٹرالر کے آپس میں ٹکرانے سے پیش آیا جس سے35سالہ جاوید32سالہ ذوالفقار 30سالہ محمد اسلم18سالہ آمنہ 40سالہ محمد امین 23سالہ یاسمین 06سالہ صدف جاوید اور05سالہ ظفر حسین شدید زخمی ہوا ریسکیو1122 کی ٹیم نے بر وقت پہنچ کر ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال منتقل کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جھنگ( تحصیل رپورٹر ) پانامہ کیس سے شریف فیملی کسی صورت بچ نہیں پائے گی۔ ان خیالات کااظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار صوبائی اسمبلی حلقہ PP-78جھنگ حاجی سرفراز احمدربانی نے ایک پریس ریلیز میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کے درباریوں کی رخصتی امر ہوچکی ہے۔ حکومت پانامہ لیکس سے بچاؤ کیلئے ڈرامہ بازی اور جھوٹ کی بنیاد پر عمارت کھڑی کرنے کی کوشش کررہی ہے، جلد یہ زمین بوس ہوجائے گی۔ قطری شہزادے کا ایک اور خط پانامہ لیکس کے پر خطر راستے کو ختم نہیں کرسکے گا اور نوازشریف پانامہ کیس کے ذریعے ہی اپنے منطقی انجام تک پہنچیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برادر اسلامی ملک قطر کو اپنے بچاؤ کیلئے کرپشن کے کیچڑ سے آلودہ کرنا شرمناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قطر کے شاہی خاندان کو بھی اس بابت نوٹس لینا چاہئے کیونکہ کرپشن کے چھینٹے ان کے دامن کو بھی آلودہ کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم اور ان کے درباری جتنے چاہے ڈرامے کرلیں ان کی رخصتی نوشتہ دیوار بن چکی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جھنگ (ڈسٹرکٹ رپورٹر )مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے یکجہتی کشمیر آل پارٹیز کانفرنس آج جھنگ میں منعقد ہورہی ہے ۔ یہ بات منشاء جھنگوی ضلعی رہنما جماعة الدعوة جھنگ نے ایک پریس ریلیز میں بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیر ی مسلمانوں کا قتل عام روکنے کیلئے کردار ادا کرنا مسلم امہ کا فرض ہے۔کشمیر کے بغیرپاکستان کی تکمیل نہیں ہوتی ، کشمیری بھائیوں کو غاصب بھارت کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں ان کی مدد کرنا پوری مسلم امہ کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی مدد ، وحمایت بھرپور انداز میں جاری رکھیں گے ۔انہوں نے بتایا کہ یکجہتی کشمیر آل پارٹیز کانفرنس ابراہیم میرج ہال کینال روڈ پر اکتیس جنوری دو بجے دوپہر ہوگی جس میں تمام پارٹیو ں کی اعلیٰ قیادت مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی کے اظہار کیلئے شرکت کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جھنگ(ڈسٹرکٹ رپورٹر )ضلع جھنگ کے افسران پنجاب شفافیت و معلومات تک رسائی کے قانون کی عملداری میں روکاوٹ کا باعث بن گئے شہریوں کی جانب سے ارسال کردہ درخواستوں پر معلومات فراہم نہیں کی جاتیں۔قانون کی آگاہی پر کام کرنیوالی غیر سرکاری تنظیم سی پی ڈی آئی کے سینئر ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر فیصل منظو رکے مطابق مختلف سرکاری اداروں کی گذشتہ تین سالوں کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے گذشتہ تین سالوں کے دوران سی پی ڈی آئی کی جانب سے ضلع بھر کے مختلف پبلک انفارمیشن آفیسرز کو دی جانیوالی درخواستوں کی تعداد200سے زائد ہے لیکن20سے25فیصد پر عملدرآمد ہوا۔2014کے دوران مختلف سرکاری اداروں کو50درخواستوں ارسال کی گئیں جن میں سے صرف10درخواستوں کے جواب موصول ہوئے، 2015کے دوران مختلف سرکاری اداروں کو 70کے قریب درخواستیں ارسال کی گئیں جن میں سے11کے جوابات موصول ہوئے ، باقی59 افسران کیخلاف پنجاب انفارمیشن کمیشن کوشکایات ارسال کی گئیں اورکمیشن کی جانب سے نوٹسز جاری ہونے پر صرف15 افسران نے معلومات فراہم کیں۔ جبکہ2016کے دوران مختلف محکموں کے پبلک انفارمیشن آفیسرز کو 100درخواستیں ارسال کی گئیں ،صرف10 درخواستوں پر بروقت معلومات فراہم کی گئیں دیگر افسران کیخلاف کمیشن کو شکایات ارسال کرنے پر کمیشن نے نوٹس جاری کیے جس پرصرف19افسران نے معلومات فراہم کیں باقی ابھی تک زیر التوا ہیں۔فیصل منظور کے مطابق معلومات کی بروقت فراہمی میں محکمہ تعلیم اور ماحولیات سرفہرست ہے جبکہ محکمہ مال،روڈز،صحت،بلدیہ،ضلع کونسل،سیکرٹری آرٹی اے، ایریگیشن، بلڈنگ، ٹریفک پولیس،ہائوسنگ اینڈ فیزیکل پلاننگ،پولیس،اکائونٹس آفس اور ڈی سی او آفس تو ان درخواستوں کو ردی کی ٹوکری کی نذر کر دیتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ افسر شاہی کے روایتی رویے قانون کی عملداری میں رکاوٹ بنتے نظر آرہے ہیں تین سال گذرنے کے باوجود پنجا ب انفارمیشن کمیشن کی منظور شدہ سیٹوں پر عملے کا بھرتی نہ ہونا اور قانون کی آگاہی مہم کیلئے مطلوبہ بجٹ فراہم نہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ بیوروکریسی اس قانون کواس کی روح کے مطابق لاگو کرنے میں مخلص نہیں ہے۔

اس سلسلہ میں انفارمیشن کمشنر مختار احمد علی نے رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ پنجاب انفارمیشن کمیشن کیلئے کمشنرز سمیت 46 آسامیاں منظور کی گئی تھیں لیکن ان میں سے 40آسامیاں ابھی تک خالی ہیں۔پبلک انفارمیشن آفیسرز کی ٹریننگ کیلئے بجٹ فراہم نہیں کیا گیا،قانون کی آگاہی مہم کا بجٹ3کروڑ روپے سے کم کرکے10لاکھ روپے کر دیا گیا ہے تاہم ان تمام مشکلات کے باوجودان تین سالوں میں پنجاب بھرسے کمیشن کو موصول ہونیوالی 4ہزار شکایات میں سے60سے 70فیصدپر مکمل یا جزوی طو رپر عملدرآمد کرایا گیا ہے۔