دو بچیاں ونی قرار دینے پر جرگے کے 19 ارکان گرفتار

Swat

Swat

سوات (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں دو کمسن بچیوں کو ونی قرار دینے پر پولیس نے دو پیش اماموں سمیت جرگے کے 19 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ علاقے میں دو خاندانوں میں صلح کی خاطر جرگے کے ذریعے بطور جرمانہ لڑکیاں دیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکام کے مطابق حالیہ کچھ دنوں میں سوات اور شانگلہ میں آٹھ بچیاں ونی قرار دی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ مقامی زبان میں ونی کو سوارہ کہتے ہیں۔

ضلع شانگلہ کے علاقے چکیسر میں دو خاندانوں کے تنازعے پر جرگے کے فیصلے کے مطابق چھ سالہ لڑکی سدرہ اور سات سالہ نور جہان کو ونی قرار دیا گیا۔ پولیس سٹیشن چکیسر کے محرر سید احمد نے بتایا کہ محبت علی نامی ایک شخص شہناز بی بی کو شادی کی غرض سے بھگا کر لے گیا تھا جس پر دونوں خاندانوں کے درمیان تنازع چلا آ رہا تھا، جسے ختم کرنے کے لیے علاقے کے مقامی جرگے اور پیش اماموں نے محبت خان کی دو کمسن بہنوں کو ونی کے طور پر مخالف فریق کو دینے کا فیصلہ سنایا۔ تاہم پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پیش اماموں سمیت جرگے کے 19 افراد کو گرفتار کر لیا۔

واضح رہے کہ کچھ عرصے پہلے سوات کے علاقوں کالام اور مدین میں چار اور مٹہ میں ایک بچی کو ونی قرار دیا گیا تھا۔ مختلف علاقوں میں حالیہ دنوں میں خاندانی دشمنیوں کے خاتمے کے لیے کم عمر لڑکیوں کی فریقِ مخالف کے مردوں سے شادی کرا دینے کے واقعات کثرت سے سامنے آ رہے ہیں۔