اسلام آباد (جیوڈیسک) ڈائریکٹر ایس ای سی پی ماہین فاطمہ نے ایف آئی اے کو بیان میں کہا ہے کہ چیئرمین ایس ای سی پی نے جے آئی ٹی کے رویے کیخلاف بیان دینے پر اکسایا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں محکمانہ کارروائیوں کی بھی دھمکیاں دیں۔
ڈائریکٹر ایس ای سی پی ماہین فاطمہ کے ایف آئی اے کو بیان کی دستاویز دنیا نیوز کو موصول ہوگئی ہے۔ بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ چیئرمین ایس ای سی پی نے جے آئی ٹی کے رویے کیخلاف بیان دینے پر اکسایا۔
ماہین فاطمہ نے بیان دیا کہ چیئرمین ایس ای سی پی نے گلگت میں تبادلے ، محکمانہ کارروائی کی دھکمی دی ، منیجر ہیومن ریسورس کی جانب سے بھی دباؤ ڈالا گیا ، 29 مئی 2017 کو چیئرمین ایس ای سی پی نے طلب کیا۔
یکم جون کو چیئرمین نے بیان میں چند لائنیں شامل کرنے کیلئے دباؤ ڈالا ، جے آئی ٹی کے رویے کیخلاف اور اپنی رونے سے متعلق لائنیں شامل کرنے کا دباؤ ڈالا گیا، بیان میںں اپنے رونے سے متعلق لائنیں شامل نہیں کیں تاکہ میڈٰیا میں عام نہ ہو جائیں۔
اپنا بیان بند لفافے میں چیئرمین کو دیا جو انہوں نے دراز میں رکھ لیا ، 15 جون کو دوبارہ چیئرمین نے طلب کیا اور 2016 میں 2013 کی تحقیقات ختم کرنے کا کہا ، کمشنر لیگل طاہر محمود کی مداخلت پر چیئرمین ظفر حجازی نے دباؤ واپس لیا۔
لفافے میں بند بیان مجھے واپس کر دیا گیا ، 20 جون کو ایف آئی اے کیلئے بیان تیار کرانے کا کہا گیا ، 21 جون کو ہدایت ملی کہ بیان حقائق پر مبنی ہونا چاہیے، 23 جون کو چیئرمین ایس ای سی پی کی موجودگی میں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کا نوٹس دیا گیا۔
انہوں نے بیان میں کہا کہ جے آئی ٹی کیلئے گواہی دینا قومی فریضہ تھا، جے آئی ٹی میں گواہی دینے پر نوکری سے فارغ نہیں کیا جا سکتا۔