جے آئی ٹی رپورٹ منظور یا مسترد کرنا ٹرائیل کورٹ کا کام ہے، ہائی کورٹ

High Court

High Court

کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ بلدیہ ٹاون فیکٹری سے متعلق رینجرز کی پیش کردہ رپورٹ کومنظور یا مسترد کرنے کا فیصلہ متعلقہ ٹرائل کورٹ کرے۔ مقدمے کی سماعت ایک سال میں مکمل کی جائے ۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بلدیہ ٹاؤن فیکٹری آتشزدگی ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔ عدالت میں فیکٹری مالکان نے درخواست دائر کی تھی کہ متاثرین کومعاوضے کی ادائیگی کا عمل تاحال جاری ہے اور مقدمے کی سماعت مکمل کرنے کی مدت میں اضافہ کیا جائے۔

دوران سماعت سماجی تنظیم کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ عدالت میں جو جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی گئی وہ بلدیہ فیکٹری کیس کی نہیں بلکہ اسلحہ آرڈینس کیس کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ سے میڈیا اور عوام ابہام پیدا ہورہا ہے اور رپورٹ سے مقدمے کا ٹرائل بھی متاثر ہوسکتا ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل عین الدین نے موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ اہم اداروں کی مرتب کردہ ہے اس کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا اگر کسی کو رپورٹ پر تحفظات ہیں تو عدالت سے رجوع کرے۔ عدالت نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی کو منظور یا مسترد کرنا ٹرائل کورٹ کا کام ہے۔ اس جے آئی ٹی سے متعلق فیصلہ بھی متعلقہ ٹرائل کورٹ نے کرنا ہے۔ عدالت نےبلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ایک سال میں مکمل کرنے سے متعلق اپنا حکم برقرار رکھتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔