تحریر : ملک محمد سلمان آخرکار پولیس زینب سمیت قصور کی 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی ، وزیراعلیٰ پنجاب نے تفصیلات سے اگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں زینب جس طرح اس شخص کے ساتھ جا رہی تھی اس سے یہ قیاس کیا گیا کہ وہ اس کا یا اس کے گھر والوں کا کوئی جاننے والا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کا تعلق اسی محلے یا آبادی سے ہو۔ جس کے بعد اس علاقے کے 20 سے 45 سال کے عمر کے تمام افراد کا ڈی این اے لیا گیا اورپنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری میں بھجوا دیا گیا ۔گیارہ سو سے زیادہ نمونوں کی ٹیسٹنگ کے بعد عمران علی کا ڈی این اے میچ کر گیا۔ حیرت انگیز طور اس ٹیسٹ سے صرف زینب کے قتل سے ہی پردہ نہیں اٹھا بلکہ عمران کا ڈی این اے اس سے پہلے جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی سات بچیوں سے بھی مل گیا اور اس طرح کئی بچیوں کا قاتل قانون کی گرفت میں آ گیا۔ دوسرا ثبوت اس وقت پولیس کے ہاتھ لگا جب انہوں نے اسے پکڑنے کے لیے چھاپہ مارا۔ پولیس کو وہاں ایک جیکٹ ملی جس کے دونوں کندھوں پر بڑے بڑے بٹن تھے۔ یہ ان بٹنوں جیسے تھے جو ویڈیو فوٹیج میں دکھائی دینے والی اس جیکٹ کے تھے جو زینب کے قاتل نے پہن رکھی تھی۔ ڈی این اے سے 100 فیصد تصدیق کے بعد اس کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی لیا گیا جو مثبت آیا۔
عمران نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ زینب کے والدین عمرے کے لیے سعودی عرب گئے ہوئے تھے اس لیے میں اسے والدین سے ملوانے کا کہہ کرساتھ لے گیا۔ملزم کے مطابق وہ بچیوں کو نیاز کے چاول، ٹافیاں اور خاص کر جو بچیاں بالوں میں کلپ لگاتی تھیں انہیں کلپ دلوانے کے بہانے ساتھ لے جاتا تھا۔معصوم زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والاسفاک قاتل عمران نقشبندی طاہر القادری کا مرید اور منہاج القرآن کا کارکن ہے۔ ”ملزم نہ صرف سیریل کِلر یعنی قاتل ہے بلکہ ایک سیریل پیڈوفائل بھی ہے جو نفسیاتی حد تک بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث ہے۔ملزم نے دورانِ تفتیش بتایا کہ وہ پکڑے جانے کے ڈر سے بچوں کا گلا گھونٹ کر انہیں موت کے گھاٹ اتارتا تھا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ زینب کے قاتل کی گرفتاری میں پنجاب فرانزک لیب، سول اور ملٹری انٹیلی جنس اور جے آئی ٹیم نے انتھک محنت کی جس پر یہ لوگ شاباش کے مستحق ہیں۔ میرا بھی دل چاہتا ہے کہ اس درندے کو چوک پر لٹکا دیا جائے لیکن ہم سب قانون کے تابع ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ ایسے حساس معاملات پر سیات نہیں کرنی چاہیے، چاہے وہ قصور کی زینب ہو یا مردان کی عاصمہ سب ہماری بیٹیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے عاصمہ کے قاتلوں کی گرفتاری میں مدد کے لیے رابطہ کیا ہے، انہیں یقین دلاتا ہوں کہ پنجاب کی فرانزک لیب اس معاملے میں مکمل تعاون کرے گی۔اگر پنجاب فرانزک سائنس لیب نہ ہوتی تو مجرم نہ پکڑا جاتا۔اس سارے تکلیف دہ اور کٹھن مرحلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی پر خلوص کوشش اور انتھک محنت واقعی قابل تعریف ہے جنہوں نے سیاسی مخالفین کی بے جا تنقید اور کچھ میڈیا ہائوسز کی پروپیگنڈا مہم کا بھی مقابلہ کیا۔وزیر اعلیٰ کے ترجمان ملک احمد خان سانحہ قصور کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی کرتے رہے اور میڈیا کے افراد کو ہر طرح کی عملی راہنمائی اور ہر ممکن مدد بھی فراہم کرتے رہے۔
زینب کے والد عمران انصاری نے بھی قاتل کی گرفتاری پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، جے آئی ٹی، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور فرانزک لیب کی مشترکہ کوششوں کو سراہا اور والدین کو پیغام دیا کہ وہ اپنے بچوں کا خیال کریں تاکہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کا شکار نہ ہوں۔زینب قتل کیس کی تحقیقات پولیس، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور فارنزک لیب نے روایتی طریقوں سے ہٹ کر کیں اور عمومی طورپر دہشتگردی سے متعلق تحقیقات کیلئے استعمال ہونیوالی جیوفینسنگ کا سہارالیاگیااور جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیوں، ان کی جانچ پڑتال اور پرانے واقعات میں سے موبائل ڈیٹا کاجائزہ لیاگیا۔ آئی جی پنجاب نے جے آئی ٹی میں ڈی پی او وہاڑی عمر سعید کو خصوصی طور پر شامل کیا ،اس سے قبل بھی وہ ایسے کیسز میں مجرموں تک پہنچنے اور بچوں کو بازیاب کروانے میں کامیاب رہے ہیں۔ بہادر ایس ایس پی عمر سعید ملک نے خود کو روایتی پی ایس پی افسران والے خمار میں مبتلا کرنے کی بجائے ہمیشہ ایک سپاہی کی طرح خود عملی میدان میں بندوق تھام کر شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری نبھائی ہے۔
بطور ڈی پی او وہاڑی عمر سعید ملک نے روایتی پولیس کلچر کو بدل کر رکھ دیا۔جدید سہولیات سے استفادہ کیلئے آئی ٹی سنٹرکا قیام،ضلعی پولیس اہلکاروں سے فوری رابطے کیلئے انٹر ڈسٹرکٹ ویڈیو لنک،ارشد شہید میس ،پولیس کیفے،ڈسپنسری ،پولیس ایمبولینس،لائبریری،شہداء پارک،جاگنگ ٹریک اور ویلفیئر برانچ سمیت درجنوں اصلاحات لیکر آئے۔ضلع کے تمام 19تھانہ جات اور ایس ڈی پی او آفسزمیں پبلک ویٹنگ ایریا کا قیام، جن کو دید ہ زیب پینٹنگ، آرام دہ صوفے , فرنیچراورائیر کنڈیشنز سے مزین کیا گیا جبکہ ویٹنگ ایریا میں آنے والے سائلین کی راہنمائی اورپانی پلانے کیلئے سادہ لباس میں سٹاف ۔ معمولی نوعیت کے مقدمات میں ملوث ملزمان کی اخلاقی تربیت کے لئے اصلاحی کتابوں کی لائبریری ۔اوور سیز پاکستانیوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیلئے”اوور سیز یونٹ” غیرملکوں میں مقیم پاکستانیوں کی شکایات کے ازالے کے لئے فوری طو رپر اقدامات کررہا ہے اور اب تک سو سے زائددیار غیر میں بسنے والے پاکستانیوں کے مسائل کئے جا چکے ہیں۔
عورتوں کے مسائل /شکایات کے ازالہ /درخواست ہائے اور مقدمات کے فیڈ بیک کے لئے وومن ڈیسک پر صرف فی میل سٹاف تعینا ت کیا گیا ہے تا کہ عورتیں اپنے مسائل بتاتے ہوئے ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔پولیس ڈیپارٹمنٹ کو ڈی پی او وہاڑی عمر سعید ملک،ڈی آئی جی محمد ادریس ،آئی جی اسلام آباد آباد سلطان اعظم تیموری ،ڈی آئی جی بابر بخت قریشی ،ایس ایس پی کیپٹن عطاء محمد ،ایس ایس پی محمد معصوم اور وقاص حسن جیسے قابل اور مخلص افسران کی ضرورت ہے جو ہمہ وقت عوام کے تحفظ کیلئے مصروف عمل رہتے ہیں ۔جبکہ ایس ایس پی سہیل ظفر چٹھہ اور ایس پی رضوان عمر گوندل جیسے افراد پولیس کیلئے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔