اسلام آباد (جیوڈیسک) واجد ضیاء کی سربراہی میں جے آئی ٹی اجلاس روزانہ کی بنیاد پر ہو رہا ہے۔ جے آئی ٹی کی جانب سے تیسری کارکردگی رپورٹ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، جسے آج سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔
تیسری پندرہ روزہ رپورٹ میں وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور وزیر اعظم کے بیٹوں کی پیشی سمیت دیگر افراد کے قلم بند بیانات اور فراہم کردہ دستاویز عدالت عظمیٰ میں پیش کی جائیں گی۔
جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء تین رکنی بینچ کے سامنے پیش ہو کر رپورٹ پیش کرینگے۔ عدالت عظمیٰ رپورٹ کا جائزہ لے گی۔ جے آئی ٹی نے وزیر اعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست بھی مسترد کر دی ہے جس میں انہوں نے پیشی کی تاریخ تبدیل کرنے کی استدعا کی تھی۔ ذرائع کے مطابق کیپٹن ریٹائرڈ صفدر مقررہ چوبیس جون کو ہی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہونگے۔
ادھر، وفاقی وزیر خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ نہیں ہے، اس کے حکم پر بنی ہے، یہ آئین و قانون کے درمیان ایک دیوار ہے، سپریم کورٹ یقینی بنائے کہ جے آئی ٹی ملکی قوانین کی پابندی کرے۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اور کابینہ سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست نہیں دائر کریگی۔