امریکی (جیوڈیسک) ریاست اوکلاہوما میں پولیس حکام کے مطابق ایک شخص نے نوکری سے نکالے جانے پر ایک خاتون ساتھی کا سر قلم کر دیا جبکہ ایک کو زخمی کر دیا۔ حکام کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کی دوپہر کو اوکلاہوما کے شہر مورے میں واقع وان فوڈ پلانٹ پر پیش آیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ 30 سالہ ایلٹن نولن نے پلانٹ پر دو خواتین پر حملہ کر دیا جبکہ پلانٹ کے ایک مینجر اور ریزرو پولیس افسر نے فائرنگ کر کے حملہ آور کو زخمی کر دیا۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نولن کے ماضی کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے کیونکہ پلانٹ پر کام کرنے والے اس کے ساتھیوں کے مطابق نولن نے حال میں اپنے ساتھی ملازمین کو قائل کرنے کی کوشش کی تھی کہ وہ اسلام قبول کر لیں۔
تاہم مورے پولیس کے سارجنٹ جیریمی لیوس کے مطابق بظاہر حملہ بغیر سوچے سمجھے کیا گیا ہے۔ جمعرات کو حملے سے پہلے نولین کو پلانٹ پر ملازمت سے نکال دیا گیا تھا اور پولیس حکام کے مطابق اس واقعے پر وہ غصے میں تھا اور فوری طور پر پلانٹ کی پارکنگ میں گیا اور اپنی گاڑی پر پلانٹ کے مرکزی دروازے کی جانب آیا اور وہاں اس نے ایک دوسری گاڑی کو ٹکر ماری۔
اس کے بعد وہ مرکزی دروازے سے دفتر کے اندر داخل ہوا جہاں اس نے 54 سال کولین ہفورڈ پر حملہ کر دیا۔ نولن نے حملے کے دوران چاقو سے کولین کا سر قلم کر دیا اور بعد میں اس نے اسی چاقو سے دوسری خاتون 43 سالہ تریسی جانسن پر حملہ کر دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ بظاہر دونوں خواتین مرکزی دفتر میں داخل ہونے کے وقت اس کے سامنے آ گئیں تھیں۔ نولن کو پلانٹ کی چیف ایگزیکٹو اور ریزرو پولیس افسر مارک وان نے فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔ حملہ آور اور زخمی خاتون کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پلانٹ پر نولن کے ساتھ کام کرنے والے ملازمین کے مطابق نولن نے حال ہی میں کئی ملازمین کو اسلام قبول کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی تھی۔ پولیس کے ترجمان لیوس کے مطابق ملازمین کے بیانات اور نولن کے قتل کرنے کے طریقۂ کار کی وجہ سے ایف بی آئی کو مدد کے لیے بلایا گیا تاکہ نولن کے ماضی میں تحقیقات کی جا سکیں۔