امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے انجیکشن لگوانے کے بعد کہا کہ وہ امریکیوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس ویکسین کے حوالے سے ’تشویش کی کوئی بات نہیں‘ ہے۔
امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کی کورونا ویکسینیشن کو ٹیلی ویزن پر براہ راست نشر کیا گیا۔ انہوں نے انجیکشن لگوانے کے بعد امریکیوں سے کہا کہ یہ ویکسین ‘محفوظ‘ ہے اور ‘تشویش کی کوئی بات نہیں‘ ہے۔
جو بائیڈن نے ڈیلاویئر میں اپنی رہائش گاہ کے قریب ہی ایک ہسپتال میں جاکر بائیواین ٹیک۔ فائزر کی تیار کردہ ویکسین لگوائی۔ اس کے ساتھ ہی وہ کورونا کے لیے ویکسین لگوانے والے دیگر امریکی رہنماؤں میں شامل ہوگئے۔ ان سے قبل نائب صدر مائیک پینس اور ایوان نمائندگان، کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی بھی کورونا ویکسین کا پہلا انجکشن لگواچکی ہیں۔
انجکشن لگوانے کے بعد بائیڈن نے کہا،”میں لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ کورونا کا ویکسین دستیاب ہونے پر انہیں اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ آپ کو اس کے بارے میں فکر مند ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔” انہوں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ نے بھی ویکسین کا پہلا ڈوز لے لیا ہے۔
انہوں نے لوگوں سے ماسک کا استعمال کرنے اور کرسمس کے دوران غیر ضروری سفر کرنے سے پرہیز کرنے کی بھی اپیل کی۔
اس سے قبل جو بائیڈن نے ویکسین لگوانے کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ اس مقصد کے لیے پہلے سے قطار میں موجود افراد کے آگے کھڑے نہیں ہونا چاہتے لیکن ایسا کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی تا کہ عوام الناس کورونا وبا کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی دوا پر اعتماد کر سکیں کہ یہ ویکسین محفوظ ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی عوام اس وبا سے پوری طرح محفوظ ہو سکیں۔ انہوں نے امریکی ہیلتھ ورکرز کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے شبانہ روز کاوشوں سے لاکھوں امریکی افراد کو صحت یاب ہونے میں مدد دی۔
نائب صدر مائیک پینس کورونا ویکسین کا پہلا انجکشن لگوا چکے ہیں۔
بائیڈن نے مزید کہا کہ کورونا ویکسین پروگرام شرو ع کرنے کا سہرا ٹرمپ انتظامیہ کو دیا جانا چاہیے۔
حالانکہ ٹرمپ نے ابھی تک کورونا کا ویکسین نہیں لگوایا ہے۔ انہوں نے 13دسمبر کو ایک ٹوئٹ کرکے کہا تھا ‘میں فی الحال ویکسین نہیں لے رہا ہوں لیکن مناسب وقت پر کی اس کی ڈوز لینا چاہتا ہوں۔‘
ویکسین لگوانے میں تاخیر کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ٹرمپ کے بعض مشیروں کا کہنا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے کے بعد ان کا جو علاج ہوا ہے اس کی وجہ سے وہ ابھی کچھ وقت تک اس انفیکشن سے محفوظ ہیں۔
بائیڈن ٹیم نے وائٹ ہاؤس میں انتظام سنبھالنے کے بعد ابتدائی 100 دنوں میں دس کروڑ امریکی شہریوں کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ امریکا میں اب تک پانچ لاکھ افراد کو کورونا ویکسین کا پہلا ڈوز لگایا جاچکا ہے۔
دریں اثنا جان ہاپکنس یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق امریکا میں کورونا سے متاثرین کی تعداد اٹھارہ ملین سے تجاوز کرچکی ہے۔ جب کہ تین لاکھ 26 ہزار سے زائد افراد اس وباکی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔
برطانیہ کے بعد اب مزید کئی یورپی ممالک اور آسٹریلیا میں بھی تیزی سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کا پتہ چلا ہے۔ جنوبی افریقہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کے یہا ں جس نئے کورونا وائرس کا پتہ چلا ہے وہ برطانیہ سے مختلف ہے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم سابقہ وائرس کے مقابلے 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔ برطانوی صحت حکام کا تاہم کہنا ہے کہ ابھی تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ نئی قسم زیادہ مہلک ہے اور اس پر ویکسین کا اثر کم ہوگا۔
یورپیئن سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنڑول نے پیر کے روز کہا کہ کورونا وائر س کی نئی قسم کوپھیلنے سے روکنے اور اس پر قابو پانے کے لیے ‘بروقت اقدامات‘ ضروری ہیں۔
دریں اثنا جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم کا پتہ چلنے کے بعد جرمنی اور ترکی سمیت کم از کم پانچ ملکوں نے جنوبی افریقہ سے پروازوں کی آمدورفت پر پابندی لگادی ہے۔
اس سے قبل یورپ کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک نے برطانیہ سے پروازوں نیز سڑک اور ٹرین کے راستے سفر کرنے والوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔