واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے اپنی انتظامیہ میں کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے 13 رکنی ایک ٹاسک فورس کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکا میں کووڈ 19 سے متاثرین کی تعداد اب ایک کروڑ سے بھی تجاز کر چکی ہے۔
امریکی صدارتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدوار جو بائیڈن اور ان کی نو منتخب نائب صدر کمالہ ہیرس نے ان سائنسدانوں اور صحت کے ماہرین سے صلاح و مشورہ کیا ہے جو ان کی انتظامیہ میں کورونا وائرس کی وبا پر قابوپانے والی ٹیم کی قیادت کریں گے۔ پیر نو نومبر کو اس سے متعلق ایک ٹاسک فورس بنانے کا اعلان کیا گیا۔
تین نومبر کو ہونے والے انتخابات کے لیے نو منتخب صدر جو بائیڈن کی مہم ان کی ریاست ڈیلاویئر سے چلائی گئی تھی اور جیت کے بعد اسی مقام پر اپنے پہلے خطاب میں کہا، ”اگر ہم میں سے ہر ایک آئندہ چند ماہ تک صرف ماسک پہننے پر عمل کرنے لگے تو ہم دسیوں ہزار زندگیاں بچا سکتے ہیں۔ ڈیموکریٹک یا پھر ریپبلکنز کی زندگیاں نہیں بلکہ امریکی شہریوں کی زندگیاں۔”
اس خطاب سے قبل جو بائیڈن اور کمالہ ہیرس نے صحت کے ماہرین سے صلاح و مشورہ کیا تھا جنہوں نے دونوں رہنماؤں کو اس سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی تھی۔ بائیڈن کا کہنا تھا، ” میں آپ سے التجا کرتا ہوں، براہ کرم، ماسک پہنا کریں۔ آپ اسے اپنے لیے بھی کریں اور اپنے پڑوسی کے لیے بھی۔ ماسک کوئی سیاسی بیان تو نہیں لیکن ملک کو ایک ساتھ لے چلنے کا یہ ایک اچھا راستہ ضرور ہے۔”
کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے جو نیا ٹاسک فورس تشکیل دیا گیا ہے اس کے تین مشترکہ سربراہ ہوں گے۔ اس کی قیادت فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے سابق کمشنر ڈیوڈ کیسلر، سابق سرجن ڈاکٹر وی ویک مورتی اور ایئل یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مرسیلا نونیز سمتھ ہوں گی۔ 13 ارکان پر مشتمل یہ ٹاسک فورس کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک خاکہ تیار کریگا۔
اس ٹیم میں دوسرے اہم رکن رک برائٹ بھی شامل ہیں جنہیں ٹرمپ کی انتظامیہ نے ‘بائیومیڈیکل ایڈوانس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی’ جیسے اہم انسٹیٹوٹ کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔ ٹاسک فورس میں باراک اوباما کے دور کے بھی صحت سے متعلق بعض ماہرین کو شامل کیا گیا ہے۔
امریکا میں گزشتہ کئی روز سے ایک دن میں ایک لاکھ سے بھی زائد تک کووڈ 19 کے نئے متاثرین کی تعداد سامنے آتی رہی جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں بڑی تیزی اضافہ ہوا ہے اور اب ملک میں متاثرین کی مجموعی تعداد ایک کروڑ سے متجاوز ہوچکی ہے۔ اب تک ملک میں دو لاکھ سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران بھی کورونا وائرس بحث کا ایک اہم موضوع تھا اور دونوں امیدواروں کے درمیان اس حوالے سے تلخ بحث ہوتی رہی۔ جو بائیڈن نے اس مسئلے پر صدر ٹرمپ پر یہ کہہ کر کئی بار نکتہ چینی کی کہ انہوں نے اس وبا سے نمٹنے میں تساہلی برتی اور اسے سنجیدگی سے نہیں لیا جس کی وجہ سے ہزاروں امریکی شہری ہلاک ہو گئے۔