واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایک چینی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے عہدے سے سبکدوش ہونے کی تیاری کررہے یں۔ اگر ان والد سنہ 2020ء میں صدر منتخب ہوئے تو وہ کسی غیر ملکی کاروبار میں حصہ نہیں لیں گے۔
واشنگٹن میں اخبار’دی ہیل’ نے وکیل جارج میسیسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان جوبائیڈن کے صاحب زادے ہنٹر بائیڈن نے تصدیق کی ہے کہ اس کے والد امریکی پالیسی کے قائم کردہ معیارات سے پوری طرح اور غیر واضح طور پر رہ نمائی حاصل کریں گے، قطع نظر اس کے کہ اس پالیسی سے ہنٹر کے پیشہ ورانہ مفادات پر کوئی اثر پڑتا ہے یا نہیں۔
بلومبرگ کے مطابق “جوبائیڈن کا بیٹا نہیں چاہتا کہ اس کے والد امریکا میں صدر بنیں اور ان پر کسی قسم کے جھوٹے الزامات ہوں۔
بیان کے مطابق ہنٹرہراس بات پر قائم رہے گا جس میں اس کے والد شامل ہیں۔ وہ ان تمام رہنما خطوط یا معیارات کی پابندی کریں گے جنھیں صدر بائیڈن غیر ملکی کاروباری مفادات پر کسی بھی قسم کی پابندیوں سمیت مفادات کے مبینہ تنازعے سے نمٹنے کے لیے جاری کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے والد کو اپنے کاروباری معاملات میں شامل ہونے سے ذاتی طور پر دور رکھنا چاہیں گے۔
بلومبرگ کے مطابق ہنٹر بائیڈن نے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس ماہ کے آخر میں چینی سرکاری ملکیتی اداروں کے تعاون سے نجی ایکویٹی فنڈ سے استعفیٰ دیں گے۔
ہنٹر فی الحال بی ایچ آر (شنگھائی) کے ایک بورڈ آف ڈائریکٹرز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ یہ ایک ایکوئٹی فنڈ مینجمنٹ کمپنی ہے۔ یہ ادارہ چینی سرمایہ کو بیرون ملک سرمایہ کاری کے لیے 2013 میں قائم کیا گیا تھا۔
چینی وزارت خارجہ نے رواں ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ بیجنگ بائیڈن خاندان سے متعلق تحقیقات نہیں کھولے گا۔ چین کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا ارادہ نہیں رکھتا۔