جوہانسبرگ (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی افریقا کی سپریم کورٹ نے اولپنک ایتھیلٹ آسکر پسٹوریئس اپنی ہی گرل فرینڈ کو جان بوجھ کر قتل کرنے کا مجرم قرار دیدیا ہے۔ عدالت نے ان کا یہ موقف مسترد کر دیا کہ ہے انہوں نے اپنے دفاع میں گولی چلائی تھی۔ فیصلے کے وقت آسکر پسٹوریئس کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے۔ آسکر پسٹوریئس کو اکتوبر میں ایک سال قید کی سزا کاٹنے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا اور اِس وقت وہ اپنی سزا کے بقیہ چار سال اپنے چچا کے مکان میں نظر بند رہ کر گزار رہے ہیں۔
جنوبی افریقی سپریم کورٹ نے اپنے نئے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت کیلئے یہ پتا چلانا ضروری تھا کہ کیا آسکر پسٹوریئس کو معلوم تھا کہ ان کے فعل کے نتیجے میں موت واقع ہو سکتی تھی۔ اگر پسٹوریئس نے اپنے آپ کو اتنے خطرناک ہتھیار سے لیس کیا ہوا تھا تو انھیں یہ بھی ضرور علم ہوگا کہ وہ باتھ روم میں موجود جس کو بھی گولی ماریں گے وہ ہلاک ہو سکتا ہے۔ جب یہ قاتلانہ فائرنگ کی گئی تو دروازے کے پیچھے موجود انسان کی ہلاکت کے امکان ظاہر تھے اور ایک نہیں بلکہ جب چار بار گولی ماری گئی تو اس نتیجے کے امکانات مزید بڑھ گئے۔
دروازے کے پیچھے موجود شخص کی شناخت کا پسٹوریئس کے جرم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ فائرنگ کے وقت آسکر پسٹوریئس کی جان کو خطرہ درپیش نہیں تھا کہ انھیں یہ نہیں معلوم تھا کہ ان کے باتھ روم کے دروازے کے پیچھے کون تھا۔
یاد رہے کہ آسکر پسٹوریئس کا ہمیشہ یہی موقف رہا ہے کہ ان کی دانست میں باتھ روم میں چور تھا۔ انہوں نے 2013ء میں اپنی گرل فرینڈ ریوا سٹین کیمپ پر اس وقت چار مرتبہ گولی چلائی تھی جب وہ باتھ روم میں تھیں۔