لاہور (جیوڈیسک) لاہور کے علاقے جوہر ٹاون میں آٹھ افراد کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔ تحقیقاتی ٹیمیں اس بات پر متفق ہیں کہ یہ واقعہ نا تو دہشت گردی ہے اور نا ہی ڈکیتی کی واردات۔ تفتیشی افسران کہتے ہیں کہ فورینزک رپورٹ ملنے کے بعد قاتل کا پتہ چلا لیں گے۔ جوہر ٹاؤن ای ون بلاک کے ایک گھر جہاں منگل کے روز ایک ہی خاندان کی آٹھ نعشیں ملیں۔ نعشوں کو پوسٹ مارٹم کے بعد گھر سیل کر دیا گیا۔
قتل کی اس لرزہ خیز واردات کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی۔ آٹھ لاشیں چار مختلف کمروں سے ملیں۔ سات افراد کے سر پر چوٹ کا نشان۔ کینسر کے مریض نذیر اقبال کے جسم پر ہتھوڑے سے تشدد کے نشان نہیں تاہم اس کے کپڑے اور چہرے پر خون کے دھبے ملے۔ رپورٹ کے مطابق گھر میں داخل ہوں تو بائیں جانب ڈرائنگ روم ہے۔ یہیں سے 55 سالہ نذیر اقبال کی لاش ملی۔
زاہد اقبال اس کی بیوی اور بچی کی لاشیں گراؤنڈ فلور پر کچن کے ساتھ والے کمرے سے ملیں، بالائی منزل کے ایک کمرے سے شاہد اقبال، اس کی بیوی اور دو بچوں کی لاشیں ملیں۔ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آلہ قتل، ہتھوڑا اور دیگر سامان کینسر کے مریض نذیر اقبال کے کمرے سے ملے۔ کینسر کا 55 سالہ مریض جس پر فالج کا حملہ بھی ہوا تھا۔ کیا وہ یہ سب کر سکتا ہے۔
پولیس کی تحقیقاتی ٹیمیں اس سنگین واردات کا ہر پہلو سے جائزہ لے رہی ہیں۔ تحقیقاتی ٹیموں کے سربراہان کا کہنا ہے کہ انہیں فورینزک سائنس لیبارٹری کی تحریری رپورٹ کا انتظار ہے، جیسے ہی وہ ملی ایک ہفتے میں قاتل بے نقاب کر دیں گے۔