لاہور (جیوڈیسک) لاہور میں آٹھ افراد کے قتل کی بھیانک واردات میں کے دلدوز واقعے کی ابتدائی فرانزک رپورٹ۔ رپورٹ کے مطابق مبینہ ملزم نذیر کے کپڑوں پر لگا خون سات مقتولین کے خون سے میچ کر گیا ہے۔ جبکہ واردات میں استعمال ہونے والے ہتھوڑے پر کسی کے فنگر پرنٹس نہیں ملے۔
لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں تین بھائیوں سمیت ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد کو گھر کے اندر قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ مقتولین کے بھائی اور کینسر کے مریض نذیر احمد نے تمام افراد کو بے ہوش کرنے کے بعد کُند آلے کے وار کرکے قتل کیا اور اس کے بعد خود کشی کر لی۔
مقتولین کے خون اور معدے میں موجود خوراک کے اجزاء فرانزک لیبارٹری کو بھیجے گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق مبینہ ملزم نذیر کے ہاتھ سے ملنے بال قتل ہونے والی ایک خاتون کے تھے۔
نذیر کے کپڑوں پر لگے خون کے چھینٹے باقی ساتوں مقتولین کے خون سے میچ کر گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سات افراد کی موت کُند آلے کے وار جبکہ نذیر کی موت نشہ آور ادویات زیادہ مقدار میں کھانے سے ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق واردات میں استعمال ہونے والے ہتھوڑے کے دستے پر کسی کے فنگر پرنٹس نہیں ملے کیونکہ یہ دستہ لکڑی کا تھا۔ فرانزک سائنس ایجنسی کے مطابق جائے وقوعہ سے ملنے والے سفید کیمیکل کے بارے میں مزید جانچ پڑتال جاری ہے۔ جوہر ٹاؤن کے واقعے میں ڈکیتی کے شبہ کو مسترد کر دیا گیا۔