یمن (جیوڈیسک) یمنی وزیر خارجہ عبدالملک المخلافی نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی جانب سے اعلان کردہ جنگی کارروائیاں روکنے سے متعلق ڈیل کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یمنی حکومت سے اس سلسلے میں کوئی مشورہ نہیں کیا گیا ہے۔
انھوں نے جنگ بندی کے مجوزہ سمجھوتے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے یمن کے متحارب فریقوں کے درمیان قیام امن کے امکانات مخدوش ہوجائیں گے۔
یمنی وزیر خارجہ نے اپنے سرکاری ٹویٹر صفحے پر لکھا ہے کہ ” سیکریٹری جان کیری نے جو کچھ اعلان کیا ہے،یمنی حکومت اس سے آگاہ تھی اور نہ اس کو اس سے کوئی دلچسپی ہے۔اس سے تو لگتا ہے کہ امن کوششوں ہی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کیونکہ اس کے ذریعے یمنی حکومت کے بجائے حوثیوں کے ساتھ سمجھوتا کرنے کی کوشش کی گئی ہے”۔
ان کے اس بیان سے قبل امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں اور عرب اتحاد نے 17 نومبر سے یمن میں جنگی کارروائیاں روکنے سے اتفاق کیا ہے۔
جان کیری نے متحدہ عرب امارات کے دورے کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یمنی تنازعے کے تمام فریقوں نے اس سال کے اختتام تک قومی اتحاد کی حکومت کے قیام سے اتفاق کیا ہے۔
یمن ہی سے متعلق ایک اور خبر یہ ہے کہ سعودی عرب کے فضائی دفاعی نظام نے یمن کی جانب سے داغے گئے ایک بیلسٹک میزائل کو روک کر ناکارہ بنا دیا ہے۔عرب اتحاد کے ایک بیان کے مطابق یہ میزائل یمنی علاقے سے سعودی عرب کے علاقے نجران کی جانب داغا گیا تھا لیکن اس کو ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی مارگرایا گیا ہے اور اتحادی فورسز نے یمن میں جس جگہ سے یہ میزائل چھوڑا گیا تھا ،اس کو فضائی حملے میں ہدف بنایا ہے۔
سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد کے لڑاکا طیارے گذشتہ سال مارچ سے صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حمایت میں یمن میں حوثی شیعہ باغیوں اور ان کے اتحادیوں کو فضائی حملوں مین نشانہ بنا رہے ہیں۔اس کے ردعمل میں حوثی باغی آئے دن سعودی عرب کے فضائی اڈوں کی جانب روسی یا ایرانی ساختہ میزائل داغتے رہتے ہیں۔