موصل (جیوڈیسک) عراق کے شمالی شہر موصل کو دولت اسلامیہ ’داعش‘ کہلوانے والے شدت پسند گروپ سے آزاد کرانے کے لیے عراقی فورسز اور اتحادی افواج کا مشترکہ آپریشن دوسرے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے۔ عراقی حکام کا دعویٰ ہے کہ آپریشن توقع سے زیادہ تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ جوائنٹ فورسز موصل شہر سے تین سے سات کلومیٹر کی مسافت پر پہنچ گئی ہیں۔
العربیہ ٹی وی کے مطابق عراق کے صوبہ کردستان کی مسلح افواج الپیشمرگہ نے کئی دیہات پر قبضہ کرتے ہوئے دولت اسلامی کو بچھاڑ دیا جب کہ عراقی فورسز نے بھی موصل کےشمال اور مشرقی قصبوں پر اتحادی ممالک کے جنگی طیاروں کی بمباری کے جلو میں داعش کو شکست دینے کا دعویٰ کیا ہے۔
عراقی فوج کے ایک ذمہ دار ذریعے کا کہنا ہے کہ مشترکہ فوجیں موصل کے جنوب اور مشرق کی سمت سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ عراق کی انسداد دہشت گردی فورسز موصل شہر سے کوئی پانچ کلو میٹر دور ہے۔
دوسرے ہفتے کے آغاز میں موصل کے مختلف محاذوں پر دولت اسلامی اور عراقی فوج کےدرمیان لڑائی جاری ہے۔ بعض مقامات پر یہ لڑائی موصل سے تین اور بعض مقامات پر سات کلو میٹر کی دوری پر ہے۔
کرد فوج الپیشمرگہ کے ایک سینیر افسر کا کہنا ہے کہ انہوں نے موصل کے قریبی شہر بعشیقہ کے ارد گرد بچھائی گئی بارودی سرنگیں صاف کردیں جس کے بعد کرد فوج شہر میں داخل ہونا شروع ہوگئی ہے۔ کرد فوجی افسرعبدالوھاب الساعدی کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی فورس نے خزنہ تبہ، الموقیہ، بازوایا پر قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد موصل کی طرف جانے والے راستہ کھل گیا۔
موصل کی جنوبی سمت سے آرٹلری بٹالین 9 موصل اور اربیل کو ملانے والے راستے کا کنٹرول سنھبالنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ جوائنٹ فورسز نے کئی دوسرے دیہات بھی داعش سے چھڑا لیے۔