اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس فائز عیسی نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس فائز عیسی نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک چلانے کی اہل نہیں ہے یا فیصلے کرنے کی؟ دو ماہ سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کیوں نہیں ہوا؟۔
جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ پاکستان چلانے کی بنیاد ہی مردم شماری ہے، مردم شماری 2017 میں ہوئی تھی چار سال گزر گئے، کیا اس کے نتائج جاری کرنا حکومت کی ترجیح نہیں؟ تین صوبوں میں حکومت کے باوجود کونسل میں ایک فیصلہ نہیں ہو رہا، عدالتی حکم کے باوجود اجلاس ملتوی ہونا آئینی ادارے کی توہین ہے، کوئی جنگ تو نہیں ہو رہی تھی جو اجلاس نہیں ہوسکا، اب تو ویڈیولنک پر بھی اجلاس ہو سکتا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 24 مارچ کو ہوگا، حساس معاملہ ہے حکومت اتفاق رائے سے فیصلہ کرنا چاہتی ہے۔
جسٹس فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ مشترکہ مفادات کونسل کی رپورٹ کو خفیہ کیوں رکھا گیا ہے؟، اچھا کام بھی خفیہ ہو تو شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں، کیا ملک میں اس انداز میں حکومت چلائی جائے گی؟ عوام کو علم ہونا چاہیے کہ صوبے کیا کر رہے ہیں وفاق کیا۔