غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) غزہ کی پٹی پر مسلسل تین دنوں کی بمباری کے تناظر میں جاری کشیدگی کے خلاف مغربی کنارے میں احتجاج کرنے والے فلسطینیوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں نے غرب اردن کے تاریخی شہر الخلیل اور جنین میں مظاہرے کرنے والے فلسطینیوں کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے شیل فائر کیے۔
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ غرب اردن میں نماز جمعہ کے بعد ہونے والی ان جھڑپوں میں میں کم سے کم 100 افراد زخمی ہو گئے۔
ادھر حکمران جماعت ’فتح‘ نے اسرائیل کے ساتھ غرب اردن کی حد متارکہ کے قریب واقع فلسطینی شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
شمالی جنین کے الجلمہ کراسنگ کے قریب فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ اسرائیل فوج نے ایک بیان میں بتایا کہ اسرائیلی حکام نے الشیخ جراح کالونی کے داخلی راستوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے جس کے بعد حالیہ کشیدگی کا فلیش پوائنٹ مشرقی بیت القمدس کا علاقہ ’’فوجی چھاؤنی‘‘ کا منظر پیش کر رہا ہے۔
تحریک ’فتح‘ نے کہا ہے کہ قاہرہ میں طے پانے والے معاہدوں کی روشنی میں فلسطینی کی داخلی وحدت کو برقرار رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس وحدت کا مظاہرہ القدس کے دفاع کے معرکے میں کیا گیا ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے زیر نگین غزہ کی پٹی کے مختلف حصوں پر پانچویں روز بھی اسرائیل نے فضائی، بری اور بحری اطراف سے آتش وآہن برسانے کا سلسلہ جاری رکھا، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت اب تک 119 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ 9 اسرائیلیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق ہو چکی ہے۔ اسرائیلی شہری غزہ سے سوموار سے داغے جانے والے راکٹوں کی زد میں آکر ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے حماس کے قائدین کے خفیہ ٹھکانوں اور غزہ کی زیر زمین محفوظ سرنگوں اور بنکروں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے گرین لائن علاقوں کے کچھ دیہات جہاں [اسرائیلی شہریت کے حامل] فلسطینی عرب اور اسرائیلی یہودیوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہودیوں اور فلسطینی عربوں کے درمیان جھڑپوں اور تشدد کے واقعات کے بعد گرین لائن ایریا سے 100 فلسطینی گرفتار کر لیے گئے ہیں۔