اردن (جیوڈیسک) عدالتی حکام کا کہنا ہے کہ عمان پہنچنے پر ابو قتادہ پر دہشت گردی کے الزامات پر فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔ فلسطین میں پیدا ہونے والے ابوقتادہ کو عمان کے مشرقی علاقے میں ایک فوجی ہوائی اڈے پر اترتے ہی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ عمان میں ابو قتادہ کے خلاف دہشت گردی کے اس مقدمے کی ازسر نو سماعت ہوگی جس کے تحت انہیں ان کی غیر موجودگی میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
2000 میں انہیں ایک تقریب میں شریک غیر ملکی سیاحوں پر حملہ کرنے کے الزام میں 15 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ سزا بھی ان کی غیر موجودگی میں سنائی گئی تھی۔ اردن کے قانون کے مطابق کسی بھی شخص کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی غیر موجودگی میں سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل کرسکتا ہے۔ ابوقتادہ کو 1999 میں ان کی غیر موجودگی میں اردن میں دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں بشمول ایک امریکن سکول پر ایک حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ اس سزا کو بعد میں بامشقت عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
واضع رہے کہ ابو قتادہ کی اردن واپسی کے ساتھ ہی اس 10 سالہ قانونی جنگ کا بھی خاتمہ ہوگیا ہے جو مبینہ طور پر یورپ میں القاعدہ کا اہم رہنما سمجھے جانے والے ابوقتادہ کو برطانیہ بدر کرنے کے لئے جاری تھی۔ یہ اقدام برطانیہ اور اردن کے درمیان تشدد سے متعلق ایک معاہدے کی توثیق کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد اردن میں انسانی حقوق کے حوالے سے پائے جانے والے ان تحفظات کو دور کرنا تھا جو اس اردنی مبلغ کے برطانیہ بدر کیے جانے کی راہ میں رکاوٹ تھے۔
ادھر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ابو قتادہ کی بے دخلی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس پیش رفت پر بہت خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے یہ کام کرنے کی ٹھان رکھی تھی اور اب انہوں نے یہ کر لیا ہے۔ ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر ان کے عوام کے ساتھ ان کا خون بھی کھولتا تھا کہ ایسے شخص کو ملک بدر کرنا اس قدر مشکل بنا ہوا تھا جسے ان کے ملک میں رہنے کا کوئی حق نہیں تھا۔ ابوقتادہ کی بیوی اور پانچ بچوں کا برطانیہ ہی میں رہنے کا امکان ہے جہاں انہوں نے سیاسی پناہ حاصل کی تھی۔