لاہور (جیوڈیسک) بابائے صحافت کا خطاب پانے والے مولانا ظفر علی خان کی آج 57ویں برسی ہے۔ ان کا تعلق گوجرانوالہ کے علاقے وزیر آباد سے تھا۔
بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان نے 18 جنوری 1873 میں مولوی سراج الدین احمد کے مذہبی گھرانے کوٹ مارتھ میں آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم مشن ہائی سکول وزیرآباد میں حاصل کی جبکہ بی اے کا امتحان علی گڑھ یونورسٹی سے پاس کیا۔
مولانا ظفر علی خان نڈر صحافی، بلند پایہ خطیب ،پر جوش مقرر اور شاعر تھے۔ 1909 میں والد کی وفات پر آبائی گاؤں کرم آباد واپس آ گئے اور زمیندار اخبار کی ادارت سنبھال لی۔
آپکی جرآت مندانہ تحریروں کی وجہ سے زمیندار اخبار نے بہت جلد کامیابی کی منازل طے کیں۔مولانا ظفر علی خان کے نام سے وزیر آباد میں ایک ڈگری کالج بھی قائم کیا گیا ہے۔
آپ نے اپنی انقلابی شاعری، پر جوش تحریروں اور تقریروں سے برصغیر کے مسلمانوں میں آزادی کا شعو رپیدا کیا۔
مولانا نے انگریز سامراجوں اور ہندؤں کے ساتھ بیک وقت اپنی قلم اور زبان سے مقابلہ کیا۔تحریک پاکستان کے عظیم رہنما اور بابائے صحافت کا خطاب پانے والے ظفر علی خان 27 نومبر 1956 کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اور اُنہیں اُن کے آبائی گاؤں کرم آباد میں سپرد خاک کیا گیا۔