لاہور (جیوڈیسک) معروف صحافی شاعر ادیب سب کے پیارے منو بھائی خالق حقیقی سے جا ملے۔ منو بھائی نے ادب اور صحافت میں ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ نماز جنازہ آج لاہور میں ادا کی جائے گی۔
منیر احمد قریشی 1933 کو وزیر آباد میں پیدا ہوئے۔ صحافت اور ادب کی دنیا میں پاؤں رکھا تو پھر منو بھائی کے قلمی نام سے جانے گئے۔ بطور صحافی، کالم نگار اور ڈرامہ نگار کے طور پر کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے۔ پاکستان ٹیلی ویژن پر سونا چاندی ڈرامہ لکھا جو ملکی ٹی وی ڈرامہ کی تاریخ میں منفرد مقام کے ساتھ یاد رکھا جائے گا جبکہ جھوک سیال اور آشیانہ نے بھی نئے رحجانات کو فروغ دیا۔
متعدد اخبارات کے ساتھ منسلک رہے، خبر اور کالم میں قلم کی کاٹ سے معاشرے کی اچھایوں اور برایوں کو بے نقاب کیا۔ صحافت اور ادب میں خدمات پر سال 2007 میں تمغہ برائے حسن کارکردگی کے حق دار ٹھرے۔ پنجابی شاعری میں بھی اپنی سوچ اور انداز سے منفرد مقام پایا جبکہ تھیلیسمیا کے بچوں کے لئے اپنی این جی او کے پلیٹ فارم سے رفاہی کام بھی کیا۔ منو بھائی گزشتہ کچھ عرصہ سے دل اور پھپھڑوں کے عارضہ میں مبتلا تھے۔
وزیرا علٰی پنجاب شہباز شریف نے معروف کالم نگار، مصنف اور ڈرامہ نگار منو بھائی کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ منو بھائی کی ادبی و صحافتی خدمات لائق تحسین اور ناقابل فراموش ہیں۔ شہباز شریف نے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی اور اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ منو بھائی اردو ادب میں نمایاں مقام رکھتے تھے، منوبھائی مرحوم کی ادب اور صحافت کیلئے خدمات کو تا دیر یاد رکھا جائے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بھی منو بھائی کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا اور کہا پاکستان ایک اور ترقی پسند آواز سے محروم ہو گیا۔ بلاول بھٹو نے لاہور میں منو بھائی کی تیمارداری کے موقع پر لی جانے والی اپنی یادگار تصویر بھی ٹویٹ کی۔