وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) صحافت کو غلامی اور خوشامد کی سیاہی سے بچانا ہو گا۔ برسراقتدار طبقات کی خوشامدوں سے برآمد بہروپئے صحافت کو بدنام کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہے۔ اخلاقیات اور صحافت کے وقار کا خون پینے والے بھیڑیوں سے نجات حاصل کرنے کا وقت آگیا ہے۔
معاشرے کی اصلاح اور تعمیر وترقی کیلئے کوشاں صحافیوں کو باہم متحد ہو کر ان خونی بھیڑیوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار صدر صحافت بچائو تحریک سید شہباز بخاری نے ایک اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعہ پر صدر پریس کلب دھونکل محمود احمد خان لودھی، سیٹھ محمد عارف،نواز مغل ،عابد پرویزاور دیگر بھی موجود تھے۔
سید بخاری نے کہا کہ اپنی عزت ،غیرت اور خودداری کے دشمن صحافت کے نام پر بدنما دھبہ ہیں ایسے نوارد وارداتیوں سے صحافت کو پاک کرنا ہوگا صحافت میں ایسے لوگوں کی موجودگی جن کا صحافت سے دور دور تک بھی کوئی واسطہ نہیں صحافت کی توہین ہے محنت سے جی چرانے والے صحافت کی آڑ میں اپنی اپنی دکانداریاں لگا کر بیٹھے ہیں۔فصلی بٹیروں کی طرح بااثر سیاسی شخصیات اور افسران کے دوروں کے موقعہ پر ان کے کندھوں پر چڑھ چڑھ کر تصاویر بنوانے کے شوقین یہ حضرات بعض گروپوں کے پلانٹڈ لوگ ہیں جواخباری کارڈز کی آڑ میں صحافت کا جنازہ نکال رہے ہیں جو پیشہ وارانہ پس منظر رکھنے والے صحافیوں کی بدنامی کا باعث ہیںٹوٹی پھوٹی تحریر بھی نہ لکھ سکنے والے کہیں خود کو کالم نگار تو کہیں بلند پایہ صحافی متعارف کرواتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان افراد کو خبر ی اقدار سے ذرا برابر بھی واقفیت نہیں۔
صحافتی لبادہ اوڑھ کر خوشامد کے پردہ میں اپنی تمام تر ناکامیاں چھپانے والے ان حضرات میں اکثرسکولوں کے بھگوڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافی برادری متحد ہو کر ایسے افراد کا ناطقہ بند کرے۔سید شہباز بخاری نے اخباری مالکان،مقتدر سیاسی شخصیات اور افسران سے بھی گزارش کی ہے کہ وہ صحافت کے وقار کا خیال رکھتے ہوئے ایسے افراد سے کنارا کریں اور ذمہ دار ہونے کا ثبوت دیں۔